پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی نے جمعہ کو امریکہ کے سفیر ڈیوڈ ہیل سے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ روابطہ کا جائزہ لیا گیا۔
وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں اس توقع کا اظہار بھی کیا گیا کہ نئی امریکی انتظامیہ کے آنے کے بعد گزشتہ برسوں کے دوران جاری رہنے والا تعاون مزید آگے بڑھے گا۔
بیان کے مطابق طارق فاطمی نے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور سکیورٹی سے متعلق شعبوں میں روابط بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مل کر کام کرنے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون بڑھے گا، جس سے خطے میں امن و سلامتی کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
ملاقات میں طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ عالمی صورت حال کے تناظر میں سب کو ساتھ لے کر چلنے اور ہم آہنگی پر مشتمل پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے سات ممالک کے شہریوں کے لیے تین ماہ کی ویزہ پابندی کے بارے میں اس بیان میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
صدر ٹرمپ کے انتظامی حکم نامے کے تحت ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کے امریکہ آنے پر 90 دن کی پابندی عائد کی گئی ہے، اگرچہ پاکستان اس فہرست میں شامل نہیں لیکن ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر اس کو بھی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
جمعرات کو وزارت خارجہ کی ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان نفیس ذکریا سے جب اس بارے میں سوال پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ یہ ہر ملک کا حق ہے کہ وہ اپنی امیگریشن پالیسی کا تعین کرے۔
تاہم نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان مختلف شعبوں میں طویل المدتی تعاون رہا ہے اور اُنھیں اُمید ہے کہ یہ روابط مزید مضبوط ہوں گے۔
صدر ٹرمپ کی انتخابات میں کامیابی اور منصب صدارت سنھبالنے کے بعد پاکستان کی حکومت کی طرف سے سامنے آنے والے بیانات میں نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر اُمور پر مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔
امیگریشن سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کے حکم نامے کے بارے میں پاکستان کے عام شہری بھی تذبذب کا شکار ہے۔