پاکستان فوج کے شعبہٴ تعلقاتِ عامہ کےسربراہ، میجر جنرل اطہر عباس نےبتایا ہے کہ مہمند ایجنسی کے علاقے ولی داد میں شروع ہونے والی کارروائی جاری رہے گی، اُس وقت تک جب سرحد کے ساتھ ملحقہ اِس علاقے سے باقی ماندہ دہشت گردوں کا صفایا نہیں ہوجاتا۔
اُنھوں نے یہ بات جمعے کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہی۔ جنرل عباس کے بقول،’ مسئلہ یہ ہے کہ سرحد کے اُس پار سے وہاں زیادہ آمد و رفت جاری رہتی ہے، اِس وجہ سے ماضی میں ہونے والے آپریشن کے دوران تمام دہشت گرد عناصر کا صفایا نہیں کیا جاسکا۔‘
اُنھوں نے بتایا کہ اطلاعات کے مطابق جمعرات کو شروع ہونے والی کارروائی میں پہلے ہی روز تقریباً 30کے قریب دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جب کہ فوج کے پانچ افسر اور جوان اِس میں شہید ہوئے، اور کوئی 12کے قریب زخمی ہوئے ۔
اُن سے وائٹ ہاؤس کی طرف سے کانگریس کوبھیجی جانے والی رپورٹ کے بارے میں معلوم کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس عسکریت پسندوں سے لڑنے کے لیےکوئی حکمتِ عملی موجود نہیں ہے۔ میجر جنرل اطہر عباس کے بقول پاکستان ایک طے شدہ حکمتِ عملی کے تحت کام کر رہا ہے،اور’ یہ بات بغیر سیاق و سباق کےکہی گئی ہے۔‘
اُنھوں نے کہا کہ مہمند ایجنسی میں تیسری بار آپریشن ہو رہا ہے، کیونکہ علاقے میں پہلے مرحلے میں جتنا علاقہ ہدف تھا اُس کا باقاعدہ اعلان کیا گیا تھا۔ اُس کے بعد، اورکزئی، باجوڑ، خیبر اور جنوبی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا تھا، کیونکہ جو بھی تجزیات ہیں اُن کی روشنی میں اور اُن کا جائزہ لے کر ترجیحات کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے۔ اُن کے الفاظ میں:’جہاں فوری ضرورت ہے، وہاں پھر فورسز بھیجی جاتی ہیں اور آپریشن کیے جاتے ہیں۔ ‘
میجر جنرل اطہر نے بتایا کہ ضلع مہمند کا یہ علاقہ چھوڑا ہوا تھا جِس میں اب آپریشن شروع ہوا ہے اور یہ مقصد کے حصول کے لیےاپنے اختتام تک پہنچے گا۔
تفصیل کےلیےآڈیو رپورٹ سنیئے: