لاہور اور کراچی میں ایک روز قبل ہونے والے دو بم دھماکوں کی تحقیقات جاری ہیں تاہم حکام نے اس میں کسی بڑی پیش رفت کے بارے میں تاحال کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ پولیس عہدیداروں نے کہا ہے کہ منگل کی شام لاہور کے گنجان آباد علاقے بھاٹی گیٹ کے قریب پولیس چیک پوسٹ پر خودکش بم حملے میں 11 جب کہ کراچی کے علاقے ملیر میں ہونے والے بم دھماکے میں چار افراد ہلا ک ہوئے۔
ان دونوں واقعات کے بعد مرکزی اور صوبائی حکومتوں پرسکیورٹی کے ناقص انتظامات کرنے کے تناظر میں تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب میں وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے سرکردہ دہشت گردوں کو مار کر اُن کے نیٹ ورک کو توڑ دیا ہے اوراُن کے بقول ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والے حملے شدت پسندوں کی باقیات کی کارروائیاں ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کو پاکستانی عوام کی مکمل تائید اور حمایت حاصل ہے اور دہشت گرد عناصر کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔ قمرزمان کائرہ نے بتایا کہ دہشت گرد حملوں کے باعث پاکستان کو اقتصادی طور پر بھار ی نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے اورصنعت کار سرمایہ کاری سے کترا رہے ہیں ۔ اُنھوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے ایک بار پھر کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے سب کی مشترکہ کوششیں ضروری ہیں۔
دریں اثناء لاہور میں خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نمازہ جنازہ بدھ کو ادا کی گئی جس میں شرکت کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کے لواحقین کے لیے مالی معاونت اور دیگر مراعات کا اعلان کیا۔ اس خود کش حملے میں زخمی ہونے والے 50سے زائد افراد میں سے اب بھی متعدد افراد ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔ کراچی میں ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں بھی تین پولیس اہلکار شامل تھے۔