پاکستان ملک میں چین کے تعاون سے شروع کیے جانے والے منصوبوں اور چینی کارکنوں کی حفاظت کے لیے ایک خصوصی سکیورٹی ڈویژن قائم کر رہا ہے۔
فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹر پر بتایا کہ اس میں فوج کی نو بٹالین اور سول آرمڈ فورسز کے چھ ونگ شامل ہوں گے اور اس ڈویژن کی سربراہی ایک میجر جنرل کریں گے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ تعداد تقریباً نو ہزار سے زائد بنتی ہے اور اس میں فوج کے کمانڈوز بھی شامل ہوں گے۔
چین کے صدر شی جنپنگ رواں ہفتے دو روزہ دورے پر اسلام آباد آئے تھے اور اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان 46 ارب ڈالر کے مختلف منصوبوں پر معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور یہاں توانائی اور بنیادی ڈھانچے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کرتا آرہا ہے۔
ماضی میں ایسے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں ان منصوبوں پر کام کرنے والے چینی ماہرین اور کارکنوں پر حملے ہوچکے ہیں۔
وزیرمملکت برائے امور داخلہ بلیغ الرحمن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں خصوصی سکیورٹی ڈویژن کی تشکیل کے بارے میں بتایا کہ یہ اقدام مشترکہ منصوبوں اور ان پر کام کرنے والوں کے تحفظ کے لیے حفظ ماتقدم کے طور پر کیا جارہا ہے۔
"یہ اربوں ڈالر کا منصوبہ ہے، اس میں کوئی بھی قوت، کوئی تنظیم یا کوئی فرد اگر یہ سوچ رکھے کہ اسے پٹڑی سے اتارا جائے تو اس سے بچنے کے لیے ہم نے یہ اہتمام کیا ہے۔"
چین کے تعاون سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی راہدری کا منصوبہ ایسے بہت سے علاقوں سے ہو کر گزر رہا ہے جو شورش اور عسکریت پسندی کا شکار چلے آرہے ہیں۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں اقتصادی ترقی سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے جس سے انتہا پسندی کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔