رسائی کے لنکس

شمالی وزیرستان سے افغانستان کا راستہ کھولنے کا اعلان


بلوچستان کے علاقے چمن میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ (فائل فوٹو)
بلوچستان کے علاقے چمن میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ (فائل فوٹو)

عید کے فوراً بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان میں واقع گزرگاہ کو تجارت اور معاشی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔

شمالی وزیرستان کی انتظامیہ نے عید الفطر کے بعد افغانستان اور پاکستان کے درمیان اہم گزرگاہ "غلام خان" کو دو طرفہ تجارت کے لیے دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

شمالی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ کامران آفریدی نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ ایجنسی میں امن و امان کی صورتِ حال کافی بہتر ہوئی ہے اوراب یہاں ملک کے دیگرعلاقوں کی طرح تجارتی اور معاشی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عید کے فوراً بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان میں واقع گزرگاہ کو بھی تجارت اور معاشی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔

پاکستان اورافغانستان کے درمیان مشترکہ تجارت اور صنعت وحرفت کے ادارے کے نائب چیئرمین ضیاء الحق سرحدی نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت کے دوران اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف علاقے میں تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوں گی بلکہ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ تجارت کے حجم اور برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا۔

ضیاء الحق سرحدی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مشورہ دیا کہ افغانستان کے ساتھ باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے علاقے میں امن و امان کی صورتِ حال کو مزید بہتر بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت سے ہزاروں خاندان وابستہ ہیں لہذا اس سے دونوں ممالک کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔

کرم ایجنسی میں واقع افغانستان کے ساتھ دو اہم سرحدی گزرگاہوں خرلاچی اور بڑکی کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے پہلے ہی کھولا جاچکا ہے۔

کرم ایجنسی کے قبائلیوں نے حکومت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جب کہ روایتی قبائلی جرگے منعقدکرکے اس فیصلے پرخوشی کا اظہار بھی کیا جارہا ہے۔

شمالی وزیرستان اور افغانستان کے صوبے خوست کو ملانے والی غلام خان کے مقام پر واقع سرحدی گزرگاہ 15 جون 2014ء کوعسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کاروائی 'ضرب عضب' کے شروع ہوتے ہی ہرقسم کی تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کے لیے بند کردی گئی تھی۔

فوجی کاروائی کے دوران حکومت نے بنوں سے میران شاہ اور میران شاہ سے غلام خان تک شاہراہ کی بین الاقوامی معیارکے مطابق تعمیرِ نو کی ہے اور غلام خان کے مقام پر کسٹم، ٹرانسپورٹ ا وردیگر وفاقی ادروں کے دفاتربھی قائم کردیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ علاقائی تجارت کو بڑھانے کے لیے شمالی وزیرستان میں ایک وسیع و عریض صنعتی بستی بھی قائم کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG