صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال میں زہریلی شراب پینے سے 13 افراد ہلاک ہوگئے۔
یہ واقعہ ایک نواحی گاؤں میں پیش آیا جہاں ایک مقامی شراب فروش سے خریدی جانے والی شراب پینے کے بعد ان لوگوں کی حالت خراب ہونا شروع ہوئی۔ چند لوگوں نے ڈاکٹر سے رجوع کیا مگر بعض نے بدنامی کے خوف سے ہسپتال جانے سے گریز کیا اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
پولیس نے شراب فروش محمد علی کمبوہ کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے بڑی مقدار میں شراب برآمد کرلی ہے۔
زہریلی شراب سے لوگوں کی ہلاکت کا نہ تو یہ پہلا اور نہ ہی کوئی نیا واقعہ ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں اکثر ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔
پاکستان میں شراب کی فروخت اور استعمال قانوناً ممنوع ہے تاہم غیر مسلم کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں اور وہ ملک میں تیار ہونے والی شراب مقررہ جگہوں سے خرید سکتے ہیں۔
قانوناً ممنوع ہونے کے باوجود ملکی اور غیر ملکی شراب بآسانی دستیاب ہوتی ہے لیکن حالیہ برسوں میں جہاں ان کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے وہیں ملکی سطح پر تیار ہونے والی شراب کی دستیابی بھی پینے والوں کے لیے مشکل ہوگئی ہے۔
ایسی صورتحال میں شراب کے رسیا مقامی سطح پر دیسی طریقے سے تیار کردہ شراب استعمال کرتے جو اکثر و بیشتر ان کی موت یا پھر دیگر بیماریوں کا سبب بن جاتی ہے۔