وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں 'فاٹا' کے بعض حصوں میں موبائل فون سروس کی سہولت اور رزمرہ زندگی میں درپیش مشکلات کے خلاف وہاں کے درجنوں مکینوں نے اسلام آباد میں ہفتہ کو احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں شریک مزمل شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے مہمند ایجنسی اور شمالی اور جنوبی وزیرستان میں موبائل فون اور لینڈ لائن کی سروس میسر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سروس کی معطلی کے باعث ان کے دیگر علاقوں سے مواصلاتی رابطے ناپید ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف ان کے روزمرہ کے معمولات متاثر ہو رہے ہیں بلکہ کاروباری سرگرمیاں بھی محدود ہو گئی ہیں۔
" اس وقت مہمند ایجنسی میں بند ہے ، شمالی وزیر ستان ، جنوبی وزیرستان میں بند ہیں ، خیبر کے کچھ علاقو ں میں بند ہیں ، اور پارہ چنار کے کچھ علاقوں میں بند ہے ، لینڈ لائن نہیں انٹرنیٹ نہیں موبائل فون بھی نہیں ہے۔"
انہوں نے بتایا کہ بعض قبائلی علاقوں میں یوریا کھاد بھی لے جانے پر پابندی ہے۔
"انہوں (حکام) نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ یہ دھماکا خیز مواد بنانے میں استعمال ہو سکتی ہے لیکن ہم تو یہ کہہ رہے کہ اس کا متبادل ہمیں دیا جائے تاکہ ہماری فصلیں تباہ نا ہوں کیونکہ یہ بارانی علاقہ ہے اور اگر کھاد بھی نا ہو تو پھر فصلیں مزید خراب ہو جاتی ہیں۔"
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کی طرف توجہ دے۔
حکومت میں شامل ایک عہدیدار نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ قبائلی علاقوں میں سیکورٹی آپریشن شروع ہونے کے بعد بعض علاقوں میں موبائل فون سروس کو معطل کر دیا گیا تھا تاہم انہوں نے کہا حکومت اس مسئلہ کی حل کرنے کی کوشش کرے گی۔
پاکستان کے قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی سے رکن قومی اسمبلی غازی گلاب جمال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شمالی و جنوبی وزیرستان اور مہمند میں فون سروس مکمل طور پر بند نہیں ہے۔
"بعض دروں میں یا کئی تحصیلوں میں شاید موبائل فون کی سروس معطل ہو، اس کو کھولنا چاہیے کیونکہ لوگوں کو بہت مشکلات ہیں کیونکہ سڑکوں کی حالت بھی خراب ہے اور پی ٹی سی ایل کے ایکسچیج تھے وہ بھی تباہ ہو گئے تھے۔"
افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ملک کی سیکورٹی فورسز نے کارروائیاں کر کے ان علاقوں کے بڑے حصے کو شدت پسندوں سے صاف کر دیا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ اب ان علاقوں میں تعمیر نو کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے اورلوگوں کے معمولات زندگی بھی بحال ہو رہے ہیں۔