یمن کی جنگ میں پاکستان کے غیر جانبدار رہنے سے متعلق ملک کی پارلیمان کی متفقہ قرارداد کی منظوری پر سعودی عرب کی طرف محتاط رد عمل سامنے آیا ہے۔
لیکن متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ ڈاکٹر انور محمد قرقاش نے کہا ہے کہ اس اہم معاملے پر پاکستان کا فیصلہ متضاد اور غیر متوقع ہے اور ایسے فیصلے کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
اخبار گلف نیوز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئیٹر‘ پر ڈاکٹر قرقاش کے عربی زبان میں تحریر کئے گئے پیغامات کا انگریزی میں ترجمہ کر کے شائع کیا ہے۔
پاکستان کی طرف سے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کے اس بیان پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عرب خلیج اس وقت خطرناک اور اہم جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے جہاں اُس کی اسٹرایٹیجک سکیورٹی کو خطرہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایسے مواقع پر یہ واضح ہوتا ہے کہ حقیقی دوست کون ہے اور میڈیا پر بیانات دینے والا کون ہے۔
ڈاکٹر انور محمد قرقاش کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس معاملے پر واضح موقف اختیار کرنا چاہیئے۔
اُدھر یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں قائم فوجی اتحاد کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل محمد اسری نے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی تک پاکستان نے سرکاری طور پر اپنے فیصلے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق جب بریگیڈیئر جنرل محمد اسری سے پوچھا گیا کہ پاکستان پارلیمان نے یمن کی جنگ میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا ہے تو اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی فوج اپنی پیشتہ وارانہ مہارت کی وجہ سے معروف ہے اور اتحاد میں اُس کی شمولیت قابل فخر ہو گی۔
لیکن بریگیڈیئر جنرل محمد اسری کے بقول اس سے اتحاد میں شامل دیگر ممالک کی عسکری صلاحیتوں کو کم کرنا مقصود نہیں۔
پاکستان کے وزیردفاع خواجہ آصف نے سعودی عرب کے تحفظات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مختصر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اپنے سعودی بھائیوں کے خدشات کا خیال رکھنے کی کوشش کریں گے‘‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ پارلیمان سے متفقہ طور پر منظور کی گئی قرار داد کے بعد اب اس بحران کے حل کے لیے حکومت کی کوششوں کو مزید تقویت ملے گی۔
پاکستانی پارلیمان کے پانچ روز تک جاری رہنے والے اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرار دار میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو یمن کے تنازع میں غیر جانبدار رہ کر اس بحران کے سفارتی حل کے لیے متحرک کردار ادا کرنا چاہیئے۔
تاہم قرارداد میں اس عزم کو بھی دہرایا گیا کہ اگر سعودی عرب کی سرحدی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا۔