رسائی کے لنکس

حکومت لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل کی کوششیں تیز کرے: اقوام متحدہ


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے اپنے دورے کے اختتام پر کہا کہ انھیں اس بات کا ادارک ہے کہ پاکستان کو بہت سے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔ تاہم کسی بھی صورت حال میں جبری گمشدگیوں کا کوئی جواز نہیں۔

اقوام متحدہ نے پاکستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ مبینہ طور پر بڑی تعداد میں لاپتہ افراد کی تلاش اور اس مسئلے کے حل کے لیے وہ کوششوں میں تیزی لائے۔

جبری گمشدگیوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ماہرین نے پاکستان کے 10 روزہ دورے کے اختتام پر جمعرات کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں اپنی ابتدائی رپورٹ جاری کی۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کے گروپ کے سربراہ اولیور ڈی فروویلے نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے گمشدہ افراد کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے سرکاری سطح پر عزم کا اظہار قابل ستائش ہے لیکن اس ضمن میں بہت سے چیلنجز ہیں۔

’’ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ پاکستان کو بہت سے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے… تاہم کسی بھی صورت حال میں چاہے وہ جنگ کا خطرہ ہو، اندرونی سیاسی عدم استحکام یا کسی طرح کی ہنگامی صورت حال ہو، جبری گمشدگیوں کا کوئی جواز نہیں۔‘‘

پاکستان میں سکیورٹی اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر جبری گمشیدوں میں ملوث ہونےکے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں تاہم حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کی حراست میں صرف ایسے افراد ہیں جو ملک دشمن کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ گمشدہ افراد کے اہل خانہ کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے عزیز و اقارب کے بارے میں جان سکیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ جامع تحقیقات کر کے جبری گمشدگیوں کے الزامات کی تحقیقات کرے اور اس میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں سرکاری عہدیداروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، غیر سرکاری تنظیموں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملاقاتیں کیں۔

لیکن ملک کے طاقتور ادارے فوج اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اس گروپ سے ملاقات نہیں کی جب کہ قومی اسمبلی میں بھی حزب اقتدار اور حزب مخالف کے اراکین نے اقوام متحدہ کے ماہرین کی آمد پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ملکی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے یہ کہہ کر اقوام متحدہ کے ماہرین سے ملنے سے معذرت کر لی تھی کہ لاپتا افراد سے متعلق مقدمات سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور مروجہ اصولوں کا تقاضا ہے کہ چیف جسٹس عدالتی معاملات پر گفت و شنید نہ کریں۔

وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے گروپ کی پاکستان آمد پر کہا تھا کہ حکومت نے انھیں اس دورے کی دعوت دی لیکن یہ حقائق جاننا اس کے دائرہ اختیار میں شامل نہیں ہے۔

گروپ کے سربراہ نے کہا کہ حتمی رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 2013 میں ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
XS
SM
MD
LG