سیلاب زدگان کی بحالی کے منصوبوں کے لیے حکومت پاکستان اوراقوام متحدہ نے منگل کو مشترکہ طور پر بین الاقوامی برادری سے 44 کروڑ ڈالر امداد کی اپیل کی ہے جو سندھ اور بلوچستان میں 2011ء کے سیلاب سے متاثرخاندانوں کی بحالی کے منصوبوں کے لیے درکارہے۔
اسلام آباد میں امداد کی اپیل کا اعلان کرتے ہوئے پاکستانی عہدے داروں اور عالمی تنظیم کے نمائندوں نے بتایا کہ یہ رقم سیلاب زدگان کےذریعہ معاش کی بحالی، انھیں خوراک کی فراہمی، بنیادی سماجی سہولتوں، چھت، بنیادی ڈھانچے، صحت، پانی اور نکاسی آب کے منصوبہ پر خرچ کی جائے گی۔
’’مزید امداد کی فراہمی ناگزیر ہے کیونکہ لوگ ابھی بھی خطرات سے دوچار ہیں، خاص طور پر اس کڑے وقت میں جب لوگ گھروں کو واپس چلے گئے ہیں اور ذریعہ معاش کی بحالی کے لیے ابتدائی مگر کلیدی سرگرمیوں کے آغاز کی ضرورت ہے۔‘‘
مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و اقتصادی امور عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان سیلاب متاثرین کے لیے بین الاقوامی برادری کی طرف سے ان کی فوری ضروریات کے لیے مسلسل امداد وحمایت کا مشکور ہے۔ ’’حکومت نے ان رقوم کو شفاف انداز میں استعمال کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور بحالی کے کاموں میں مصروف امدادی تنظیموں کے لیے سہولتیں بہم پہنچانے کی کوششیں بھی کی جارہی ہیں۔‘‘
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ کے چیئرمین ظفر اقبال قادر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس رقم سے 215 منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔ ’’زیادہ توجہ شیلٹر (گھروں) کے اوپر ہے کیوں کہ لوگوں کا سب سے بڑا مسئلہ رہائش کا ہے، چھت انتہائی ضروری ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اس منصوبے کے تحت تعمیر کیے جانے والے گھروں کی ملکیت خاتون خانہ کے نام پر ہو۔
اقوام متحدہ کے پاکستان میں رابطہ کار ٹیمو پکالہ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے ابتدائی بحالی کا فریم ورک حکومت پاکستان، اقوام متحدہ اور سول سوسائٹی کی نمائندہ تنظیموں کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے۔’’ان کوششوں کی بین الاقوامی برادری کی جانب سے حمایت انتہائی اہم ہے کیونکہ ان کا مقصد متاثرہ آبادیوں کو زیادہ محفوظ بنانا اور مستقبل کے سیلابوں بشمول دیگر آفتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انھیں بہتر انداز میں تیار کرنا ہے۔‘‘
پاکستان اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری سے 35 کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر امداد کی اپیل کی گئی تھی جس کا اب تک صرف 47 فیصد فراہم کیا گیا ہے۔
اس امداد سے حکومت اور اقوام متحدہ نے تیس لاکھ سے زائد متاثرین کو خوراک فراہم کی جبکہ ساڑھے چارلاکھ خاندانوں کو عارضی پناہ گاہ بشمول گھریلو استعمال کی ضروری اشیا بھی دی گئیں۔ بارہ لاکھ سے زائد افراد کو پینے کا صاف پانی، ساڑھے تیرہ لاکھ کو ضروری ادویات اور صحت عامہ کی دیگر سہولتیں فراہم کی گئیں۔