امریکہ اور پاکستان کے دفاعی مشاورتی گروپ کا اجلاس راولپنڈی میں ہوا جس میں وفود نے سلامتی کے شعبے میں دوطرفہ شراکت داری کی دونوں ملکوں کے مجموعی تعلقات میں مرکزی حیثیت کا اعتراف کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وزارت دفاع کے سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ضمیر الحسن شاہ نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی سلامتی اور دفاع سے متعلق پالیسی کے لیے نائب وزیر ڈیوڈ بی شیئر کر رہے تھے۔
اجلاس کے بعد بدھ کو دیر گئے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ وفود نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ دفاعی شعبے میں باہمی تعاون نے خطے سے القاعدہ اور دیگر انتہا پسند عناصر کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔
امریکی وفد نے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فورسز کے آپریشن کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے شدت پسندوں کے نیٹ ورکس کو ختم کر کے پاک افغان سرحد پر سلامتی کی صورتحال کو بہتر کرنے میں مدد ملی۔
امریکی عہدیداروں کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے لیے کی جانے والی پاکستانی کوششوں کو بھی سراہا۔
یہ اجلاس ایک ایسے وقت ہوا جب بدھ کو ہی دو امریکی قانون سازوں نے کانگریس میں ایک بل پیش کیا تھا جس میں پاکستان کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والی ریاست قرار دینے کا کہا گیا تھا۔
امریکی قانون سازوں کی طرف سے پہلے بھی ایسے بیانات سامنے آتے رہے ہیں اور حال ہی میں کانگریس نے پاکستان کو انسداد دہشت گردی کی مد میں دی جانے والی 30 کروڑ ڈالر کی امدادی رقم اس بنا پر روک دی تھی کہ اس ملک نے دہشت گرد حقانی نیٹ ورک کے خلاف تسلی بخش کارروائی نہیں کی تھی۔
تاہم جمعرات کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کانگریس میں پیش کیے گئے تازہ بل کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی کوششوں اور کامیابیوں کا امریکہ سمیت دنیا کے اکثر ممالک اعتراف کرتے ہیں۔
"قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی گئی، قومی لائحہ عمل کے تحت انٹیلی جنس کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے والوں نے دہشت گرد عناصر کے خلاف بلا تفریق آپریشنز کیے۔ ان کامیابیوں کا امریکہ سمیت دنیا کے اکثر ممالک کی طرف سے اعتراف کیا گیا ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قیادت بارہا یہ کہہ چکی ہے کہ وہ کسی کو بھی اپنی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کی منصوبہ بندی یا کارروائی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
پاکستان اور امریکہ کے دفاعی مشاورتی گروپ کے اجلاس میں بھی یہ فیصلہ کیا گیا کہ طویل المدت دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام جاری رکھا جائے گا۔