رسائی کے لنکس

کانگریس کی کمیٹی میں بلوچستان پر بحث باعث تشویش


ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ عبدالباسط
ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ عبدالباسط

پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے صوبہ بلوچستان کی صورت حال پر کرائی گئی سماعت اس کے لیے باعث تشویش ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ہم نے واشنگٹن اور اسلام آباد میں متعلقہ امریکی حکام سے رابطہ کرکے اُنھیں اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ بظاہر امریکی انتظامیہ بھی پاکستان کا موقف بخوبی سمجھتی ہے کیوں کہ واشنگٹن میں محکمہ خارجہ نے کانگریس کی کمیٹی کی کارروائی سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وِکٹوریا نولنڈ نے بدھ کو واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان کے معاملے پر امریکہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

’’ہم بلوچستان کے تمام فریقین کو اپنے اختلافات پُرامن اور سیاسی عمل کے ذریعے حل کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔‘‘

ادھر پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں اراکین نے امریکی کانگریس کی کمیٹی کے اقدام کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کو ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔

کانگریس کی کمیٹی کی عوامی سماعت میں پانچ امریکی قانون سازوں کے علاوہ حقوق انسانی کی علم بردار تنظیموں کے نمائندوں اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی تھی۔

بریفنگ کے شرکاء نے پاکستانی صوبے میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا دعویٰ کرتے ہوئے ان میں سے بیشتر کا الزام سرکاری سکیورٹی فورسز پر عائد کیا تھا۔

البتہ بریفنگ میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا کہ کالعدم بلوچ انتہاپسند تنظیمیں صوبے میں ہدف بنا کر قتل اور تشدد کے دیگر واقعات میں ملوث ہیں۔

حکمران پاکستان پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ سابق ادوار میں اپنائی گئی بعض پالیسیوں کی وجہ سے بلوچ عوام احساس محرومی کا شکار رہے، جس کو دور کرنے کے لیے حکومت نے ’’آغازِ حقوقِ بلوچستان‘‘ کے نام سے ایک جامع ترقیاتی منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے بلوچ قائدین سے بامعنی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے۔

XS
SM
MD
LG