امریکی سینٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے چیرمین سینٹر جان کیری وزیرِ اعظم کے چین کے دورے سے صرف ایک دن پہلے پاکستان میں سید یوسف رضا گیلانی سے ملے اور ان سے پاک امریکہ تعلقات کو واپس معمول پر لانے کے بارے میں گفتگو کی۔
سینیٹر جان کیری کا کہنا تھا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ آج ہم نے جو بات چیت کی وہ ہمارے تعلق کو بہتر کرے گی۔ مگر میں اُس بات پر زور دینا چاہوں گا جو میں ہر ملاقات میں کہتا ہوں کہ آنے والے دونوں میں ہماری دوستی اور شراکت کا تعین الفاظ سے نہیں ہو گا۔ بلکہ اس کا ثبوت اقدامات سے دینا ہو گا۔
واشنگٹن کے ایک تحقیقی ادارے سینٹر فار گلوبل ڈیولپمنٹ کی مولی کنڈر کہتی ہیں کہ سینیٹر کیری کا بذات خود پاکستان جانا بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیری ان تین سینٹرز میں سے ایک ہیں جن کا نام کیری لوگر برمن بل سے منسلک ہے۔ جس مقصد یہ تھا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلق کو ایک نئی سمت دی جائے۔ جو مستقل ہو، طویل ہو اور جو اس قسم کے سفارتی مسائل سے نمٹ سکے۔ میں سمجھتی ہوں کہ سینٹر کیری کا اس وقت پاکستان جانا یہ اشارہ دیتا ہے کہ پاکستان ہم آپ کے ساتھ ہیں اور ہم اکھٹے اس مشکل سے باہر نکلیں گے اور ہمارے تعلق کو ان مختصر مدت کے مسائل سے نمٹنے کے قابل ہونا چاہیے۔
وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کا یہ دورہ چار روز جاری رہے گا۔ اس دورے کا مقصد چین سے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا اور انہیں مستقل بنیادوں پر فروغ دینے کے لیے نئے طریقوں پر تبادلہِ خیال ہے۔
مولی کنڈر کے مطابق امریکہ کو اس دورے کو غور سے دیکھنا چاہیے۔ وہ کہتی ہیں کہ پاکستان میں امریکہ اتنا مقبول نہیں ہے جبکہ چین کی مقبولیت کا گراف تقریباً 80٪ ہے۔جس کی وجہ پاکستان اور چین کا مضبوط تعلق ہے۔ یعنی معاشی تعاون، تجارت اور انفراسٹرکچر۔ تو میرا خیال ہے کہ امریکہ کو ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔تاکہ پاکستان کے ساتھ اس کا تعلق مضبوط اور دیرپا ہو ۔ میرا خیال ہے کہ امریکہ کو چین کو ایک مثال کے طور پر دیکھنا چاہیے۔
ایریک شمٹ امریکی جریدے نیویارک ٹائمز سے منسلک ہیں وہ کہتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کو یہ دکھانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ چین کے مزید قریب ہو جائے گا۔ مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حتمی بات یہ ہے کہ چین کسی بھی طرح اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ اس قسم کا اثر و رسوخ استعمال کر سکے جس طرح کا امریکہ کر سکتا ہے۔ چاہے وہ جدید اسلحہ اور ٹیکنالوجی ہو جو پاکستان لینا چاہتا ہےیا وہ مدد جو پاکستان کو معیشت اور سیکورٹی کے لیے چاہیے ۔
بعض امریکی مبصرین یہ کہتے ہیں کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنے تعلقات کے ذریعے امریکہ کو دباؤ میں لانا چاہتا ہے۔ جبکہ چین میں پاکستان کے سفیر کے مطابق سید یوسف رضا گیلانی کو اس دورے کی دعوت چینی وزیرِ اعظم نے گزشتہ سال پاکستان کے دورے کے دوران دی تھی۔