ایبٹ آباد میں القاعدہ کے راہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں آنے والی سرد مہری کی برف ابھی پگھلی نہیں ۔ چند ماہ پہلے امریکہ کی جانب سے فوجی امداد پر پابندی کے اعلان کے بعد پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے چین کا دورہ کیا۔پاکستان کے بڑے ترقیاتی اور دفاعی منصوبوں کی تعمیر و تکمیل میں چین کا اہم کردار رہا ہے اور اب بھی ہے۔ مگر کچھ امریکی تجزیہ نگاروں جیسے جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں جنوبی ایشیائی امور کی پروفیسر کرسٹین فیئرکا خیال ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کے بارے میں بعض حقائق کونظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
ان کا کہناہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کے بارے میں خیالی باتیں بہت کی جاتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی جنگوں جیسے 1965ءاور 1971ءمیں چین نے پاکستان کی کوئی مدد نہیں کی اور کارگل کی لڑائی میں بھی چین نے کوئی مدد نہیں کی۔ 2009ءکے معاشی بحران میں چین پاکستان کی معاشی مدد کے لئے آگے نہیں آیا۔ چین نے بڑے تعمیراتی منصوبوں پر کام کیا ہے مگر ان میں بھی وہ چینی شہریوں کو ملازمتیں فراہم کرتا رہا ہے۔ اسی طرح چین نےشاہراہ کراکرم بنائی تاکہ وہ اپنی مصنوعات پاکستان تک پہنچا سکے۔ اب وہ گواردر میں بندرگاہ بنا رہا ہے تاکہ اسے گرم پانیوں تک رسائی حاصل ہو سکے۔
مگر واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک سینٹر فار نیو امریکن سیکیورٹی سے منسلک ا یشیا بحر الکاہل خطے کےامور کے ماہر ڈاکٹر پیٹرک کرونین کہتے ہیں کہ چین کے خطے کے بیشتر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
ان کا کہنا کہ امریکہ کو صرف یہ فکر ہے کہ وہ اپنے مفادات کا تحفظ کر سکے۔ ایک ابھرتی ہوئی طاقت ہونے کے ناطے چین کے خطے کے بیشتر ممالک کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ تجارت اب پچیس ارب ڈالر تک پہنچنے رہی ہے اور اس کے دس ہزار شہری پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ جوہری پروگرام میں گہرے تعاون کے ذریعے چین بھارت کا اثرورسوخ مشرقی ایشیا کی بجائے صرف جنوبی ایشیا تک محدود رکھنا چاہتا ہے ۔
اس سال پاک افغان خطے میں دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہوئی ہے ۔ماہرین کسی حد تک متفق ہیں کہ افغانستان میں فوجی مشن کی تکمیل اور وہاں سے افواج کے انخلا کے لئے امریکہ کو پاکستان کے تعاون کی ضرورت ہے۔لیکن ماہرین اس رائے سے اتفاق نہیں کرتے کہ اگر پاکستان چین کے زیادہ قریب ہوتا ہے تو امریکہ کا پاکستان میں اثرورسوخ متاثر ہوگا ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان گہرا اقتصادی تعاون ہے اورپاک افغان خطے میں بھی دونوں کے مفادات اس حد تک مشترک ہیں کہ امریکہ کی طرح چین بھی دہشت گرد ی سے متاثر ہو رہا ہے۔اور اس لیے پاک افغان خطے میں سیکیورٹی کی صورت حال بہتر بنانے میں امریکہ کے ساتھ ساتھ چین کا اثرورسوخ بھی مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔