فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹیجک ڈائیلاگ میں بدھ کو واشنگٹن میں اعلیٰ امریکی فوجی اور حکومت میں شامل عہدیداروں سے ملاقاتیں شروع کریں گے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی قیاد ت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد پہلے ہی امریکہ پہنچ گیا ہے جہاں وہ بدھ سے شروع ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ امریکی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ ہلر ی کلنٹن کریں گی۔
اس نوعیت کے مذاکرات کا یہ چھٹادو رہے لیکن وزارتی سطح پرمذاکرات کا آغاز رواں سال مارچ میں واشنگٹن میں ہوا تھا جب کہ جولائی میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن بات چیت کے دوسرے دو ر کے لیے اسلام آباد آئی تھیں۔
پاک امریکہ اسٹریٹیجک ڈائیلا گ کے تحت زراعت، توانائی، تعلیم اور صحت سمیت تیرہ شعبوں میں تعاون بڑھانے سے متعلق تجاویز زیر غور آئیں گی جب کہ بات چیت کے پہلے دو ادوار میں طے پانے والے معاملات میں اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔
پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر انور بیگ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک باہمی اختلافات کو میڈیا کی بجائے مذاکرات کی میز پر ہی حل کریں۔
جولائی میں اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات کے بعد وزیرخارجہ ہلری کلنٹن نے پاکستان کے لیے پچاس کروڑ ڈالر کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا جن میں بجلی کی پیدوار بڑھانے کے منصوبوں کے علاوہ پینے کے صاف پانی کی دستیابی، زراعت کے شعبے میں آبی وسائل کا بہتر استعمال اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے قرضوں کی فراہمی شامل تھی۔
اس سے قبل واشنگٹن میں مذاکرات کے پہلے دور میں امریکہ نے پاکستان کو بجلی کی پیدوار بڑھانے کے لیے ساڑھے بارہ کروڑ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت تربیلا ڈیم سے پیدا ہونے والی بجلی کی پیداواربڑھانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
امریکہ نے طویل المدتی شراکت داری کے ان منصوبوں کے علاوہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے بھی 30 کروڑ ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کی ہے ۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق واشنگٹن میں مذاکرات کے تیسرے دور میں پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث درپیش مسائل سے نمٹنے پر بھی بات چیت ہو گی۔ امریکہ سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے پاکستان کو امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے ۔