پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی مارک گروسمین اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اسلام آباد کا پہلا دورہ کر رہے ہیں اور پیر کو انھوں نے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے الگ الگ ملاقاتوں میں دو طرفہ امور پر بات چیت کی۔
امریکی صدر اوباما نے مارک گروسمین کو آنجہانی رچرڈ ہالبروک کی جگہ پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے جو گزشتہ دسمبر میں واشنگٹن میں مختصر علالت کے بعد ایک ہسپتال میں انتقال کرگئے تھے۔ نئے امریکی نمائندے ایک ایسے وقت پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب دونوں ملکوں کے تعلقات امریکی افسر ریمنڈ ڈیوس کی قتل کے الزام میں گرفتار ی کی وجہ سے تناؤ کا شکار ہیں۔
ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر زرداری نے امریکی نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات میں کمزوری امریکہ اور پاکستان، دونوں کے مفاد میں نہیں ہے اورتمام مسائل کو باہمی افہام وتفہیم سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ سرکاری بیان میں ریمنڈ ڈیوس کا نام لیے بغیر صدر زرداری کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ بدگمانیوں اور اکا دکا واقعات کو دوطرفہ اسٹریٹیجک تعلقات پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے ۔
امریکی نمائندے سے ملاقات سے قبل اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم گیلانی نے ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے اس تاثر کو رد کیا کہ اُن کی حکومت زیر حراست امریکی افسر کوخاموشی سے واشنگٹن کے حوالے کرنے کا راستہ ڈھونڈنے کی کوشش میں ہے۔ ”ہم وہ کام نہیں کریں گے جو ملک کے مفاد میں نہیں ہے ، اس لیے آپ کو فکرمندی کی ضرورت نہیں کہ ہم کسی چور دروازے کے ذریعے کچھ کام کریں گے“۔
ریمنڈ ڈیوس پر الزام ہے کہ اُس نے 27 جنوری کو لاہور میں دو پاکستانیوں کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔ لیکن اس امریکی عہدے دار کا موقف ہے کہ اُس نے اپنے دفاع میں گولی چلائی کیونکہ دونوں افراد پستول دکھا کر اسے لوٹنا چاہتے تھے۔ سرکاری اور دفاع کے وکلاء نے امکان ظاہر کیا ہے کہ لاہور کی ایک ماتحت عدالت منگل کو اس امریکی عہدے دار کے خلاف فرد جرم عائد کرے گی۔