اسلام آباد —
پاکستان میں جنگلی حیات کے تحفظ کے دن کی مناسبت سے ایک تقریب اسلام آباد میں منعقد کی گئی جس میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے شرکت کی اور پاکستانی فلمساز نثار ملک کی پاکستان میں تیار کر دہ فلم ’’سنو لیپرڈ: بیانڈ دی متھ‘‘ دیکھی۔
فلم کی نمائش سے قبل اپنے خطاب میں رچرڈ اولسن نے کہا کہ جنگلی حیات کی اسمگلنگ ہم سب کو متاثر کرتی ہے۔ جنگلی حیات کا تحفظ آئندہ نسلوں کے لیے کرہ ارض کے قدرتی حسن کا تحفظ ہے۔ لیکن جنگلی حیات کی اسمگلنگ قومی سلامتی، صحت عامہ اور معیشت کا مسئلہ بھی ہے جو کہ دنیا بھر کے ملکوں اور آبادیوں کے لیے بہت اہم ہے۔
سفیر اولسن نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے امریکی مالی امداد کے دو نئے ماخذ کا بھی اعلان کیا۔ جن میں یو ایس ایڈ کے مالی تعاون سے ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) اور سنو لیپرڈ ٹرسٹ کے ساتھ نئے پروگرام کے ذریعے بھوٹان، بھارت، کرغزستان، منگولیا، نیپال اور پاکستان میں برفانی تیندوؤں کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگی کے لیے ایشیا کی بلند و بالا پہاڑی سلسلوں میں تعاون کو بہتر بنایا جائے گا۔
مزید برآں انھوں نے کہا کہ ایمبسڈر فنڈ کے ذریعے پاکستان کی مقامی آبادیوں میں جنگلی حیات کے تحفظ کے بارے میں چلنے والے منصوبوں پر خصوصی توجہ دے جائے گی۔
امریکہ سفارتخانے سے جاری بیان کے مطابق امریکہ اور پاکستان کے درمیان جنگلی حیات کے تحفظ میں تعاون کا شاندار ماضی ہے۔ 2006ء میں حکومت پاکستان، امریکی تحفظ جنگلی حیات سوسائٹی، ورلڈ کنزرویشن یونین اور دیگر کے تعاون سے شمالی پاکستان کے ایک علاقے میں بھٹکتے برفانی چیتے کو نیویارک کے برونکس چڑیا گھر میں لے جایا گیا۔
جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے عالمی دن، امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کی جانب سے جنگلی حیات کے تحفظ اور ان کی اسمگلنگ کے مسئلے کو منظر عام پر لانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا آغاز ہے جس کا مقصد جنگلی حیات کے موضوع پر دو طرفہ اور علاقائی بات چیت میں اضافہ، جنگلی حیات کے بین الاقوامی کاروبار کی روک تھام کے لیے مقامی قوانین اور وسائل کو مزید موثر بنانا، سماجی ذرائع ابلاغ کا استعمال اور جنگلی حیات کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سول سوسائٹی کی کوششوں کو اجاگر کرنا ہے۔
فلم کی نمائش سے قبل اپنے خطاب میں رچرڈ اولسن نے کہا کہ جنگلی حیات کی اسمگلنگ ہم سب کو متاثر کرتی ہے۔ جنگلی حیات کا تحفظ آئندہ نسلوں کے لیے کرہ ارض کے قدرتی حسن کا تحفظ ہے۔ لیکن جنگلی حیات کی اسمگلنگ قومی سلامتی، صحت عامہ اور معیشت کا مسئلہ بھی ہے جو کہ دنیا بھر کے ملکوں اور آبادیوں کے لیے بہت اہم ہے۔
سفیر اولسن نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے امریکی مالی امداد کے دو نئے ماخذ کا بھی اعلان کیا۔ جن میں یو ایس ایڈ کے مالی تعاون سے ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) اور سنو لیپرڈ ٹرسٹ کے ساتھ نئے پروگرام کے ذریعے بھوٹان، بھارت، کرغزستان، منگولیا، نیپال اور پاکستان میں برفانی تیندوؤں کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگی کے لیے ایشیا کی بلند و بالا پہاڑی سلسلوں میں تعاون کو بہتر بنایا جائے گا۔
مزید برآں انھوں نے کہا کہ ایمبسڈر فنڈ کے ذریعے پاکستان کی مقامی آبادیوں میں جنگلی حیات کے تحفظ کے بارے میں چلنے والے منصوبوں پر خصوصی توجہ دے جائے گی۔
امریکہ سفارتخانے سے جاری بیان کے مطابق امریکہ اور پاکستان کے درمیان جنگلی حیات کے تحفظ میں تعاون کا شاندار ماضی ہے۔ 2006ء میں حکومت پاکستان، امریکی تحفظ جنگلی حیات سوسائٹی، ورلڈ کنزرویشن یونین اور دیگر کے تعاون سے شمالی پاکستان کے ایک علاقے میں بھٹکتے برفانی چیتے کو نیویارک کے برونکس چڑیا گھر میں لے جایا گیا۔
جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے عالمی دن، امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کی جانب سے جنگلی حیات کے تحفظ اور ان کی اسمگلنگ کے مسئلے کو منظر عام پر لانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا آغاز ہے جس کا مقصد جنگلی حیات کے موضوع پر دو طرفہ اور علاقائی بات چیت میں اضافہ، جنگلی حیات کے بین الاقوامی کاروبار کی روک تھام کے لیے مقامی قوانین اور وسائل کو مزید موثر بنانا، سماجی ذرائع ابلاغ کا استعمال اور جنگلی حیات کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سول سوسائٹی کی کوششوں کو اجاگر کرنا ہے۔