پاکستان اور امریکہ کے درمیان ورکنگ گروپ سطح کے مذاکرات کا چھٹا دور اسلام آباد میں ہوا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان سلامتی، اسٹریٹیجک استحکام اور جوہری عدم پھیلاؤ پر بات چیت کی گئی۔
پاکستان کی طرف سے ایڈیشنل سیکرٹری برائے اقوام متحدہ و اقتصادی رابطہ سفیر اعزاز احمد چودھری اور امریکہ کی انڈر سیکرٹری برائے اسلحہ کنٹرول و بین الاقوامی سلامتی روز گوٹے موئیلر نے مشترکہ طور پر ان مذاکرات کی صدارت کی۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دونوں وفود نے جوہری تحفظ اور نیوکلیائی توانائی کے پرامن استعمال کے لیے جاری بین الاقوامی کوششوں سمیت باہمی اہمیت کے امور پر تعمیری گفتگو و شنید کی۔
شرکا نے جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق درپیش چیلنجوں اور کیمیائی و حیاتیاتی ہتھیاروں، برآمدی کنٹرول کے کثیر فریقی قوانین اور علاقائی استحکام و سلامتی کی اہمیت پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
بیان کے مطابق وفود نے اس امر کی بھی توثیق کی کہ ورکنگ گروپ دوطرفہ اہمیت کے اہم امور پر بات چیت کے لیے بہترین فورم ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ مستقبل میں اس کے مزید اجلاس منعقد کرنے کے منتظر ہیں۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان مختلف امور پر اختلافات کے باوجود دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے بات چیت کا عمل جاری ہے۔
ورکنگ گروپ برائے سلامتی، اسٹریٹیجک استحکام اور جوہری عدم پھیلاؤ پاک، امریکہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کا حصہ ہے جسے اگست میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کے دوران دوبارہ فعال کیا گیا تھا۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اور امریکہ کے صدر براک اوباما کے درمیان اکتوبر 2013ء میں ہونے والی ملاقات میں اس عمل کی توثیق بھی کی گئی۔ بعد ازاں 12 نومبر کو واشنگٹن میں ورکنگ گروپ برائے توانائی کا اجلاس ہوا جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی مشاورتی گروپ کا اجلاس 21 نومبر کو واشنگٹن میں ہوا۔
پاکستان کی طرف سے ایڈیشنل سیکرٹری برائے اقوام متحدہ و اقتصادی رابطہ سفیر اعزاز احمد چودھری اور امریکہ کی انڈر سیکرٹری برائے اسلحہ کنٹرول و بین الاقوامی سلامتی روز گوٹے موئیلر نے مشترکہ طور پر ان مذاکرات کی صدارت کی۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دونوں وفود نے جوہری تحفظ اور نیوکلیائی توانائی کے پرامن استعمال کے لیے جاری بین الاقوامی کوششوں سمیت باہمی اہمیت کے امور پر تعمیری گفتگو و شنید کی۔
شرکا نے جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق درپیش چیلنجوں اور کیمیائی و حیاتیاتی ہتھیاروں، برآمدی کنٹرول کے کثیر فریقی قوانین اور علاقائی استحکام و سلامتی کی اہمیت پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
بیان کے مطابق وفود نے اس امر کی بھی توثیق کی کہ ورکنگ گروپ دوطرفہ اہمیت کے اہم امور پر بات چیت کے لیے بہترین فورم ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ مستقبل میں اس کے مزید اجلاس منعقد کرنے کے منتظر ہیں۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان مختلف امور پر اختلافات کے باوجود دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے بات چیت کا عمل جاری ہے۔
ورکنگ گروپ برائے سلامتی، اسٹریٹیجک استحکام اور جوہری عدم پھیلاؤ پاک، امریکہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کا حصہ ہے جسے اگست میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کے دوران دوبارہ فعال کیا گیا تھا۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اور امریکہ کے صدر براک اوباما کے درمیان اکتوبر 2013ء میں ہونے والی ملاقات میں اس عمل کی توثیق بھی کی گئی۔ بعد ازاں 12 نومبر کو واشنگٹن میں ورکنگ گروپ برائے توانائی کا اجلاس ہوا جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی مشاورتی گروپ کا اجلاس 21 نومبر کو واشنگٹن میں ہوا۔