پاکستان میں عام انتخابات میں دس دن باقی رہ گئے ہیں لیکن سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور انتخابی امیدواروں پر دہشت گردانہ حملوں کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے۔
بدھ کو صوبہ سندھ کے علاقے شکار پور میں نیشنل پیپلز پارٹی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی ابراہیم جتوئی کو ایک خودکش بم حملے کا نشانہ بنایا گیا لیکن وہ اس میں محفوظ رہے۔
شکار پور ٹول پلازہ پر پیش آنے والے اس واقعے میں دو افراد زخمی ہوئے۔
دریں اثناء بلوچستان کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم ازکم تین افراد زخمی ہوگئے۔
یہ بم دھماکا صوبائی اسمبلی کے لیے ایک آزاد امیدوار اللہ دینو کے قافلے کے قریب ہوا۔
انتخابات کی تیاریوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ان میں سے زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں، رہنماؤں اور دیگر انتخابی امیدواروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
منگل کو رات دیر گئے سابقہ مخلوط حکومت میں شامل تین جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں یہ انکشاف کیا تھا کہ ان کی جماعتوں کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنا کر انتخابات کے بائیکاٹ پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
تاہم ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے اور الیکشن کو ’ہائی جیک‘ کرنے کی اجازت نہیں دیں۔
اب تک زیادہ تر حملوں کا نشانہ یہی تین جماعتیں رہی ہیں اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ان جماعتوں پر حملوں کی دھمکی دے رکھی تھی۔
بدھ کو صوبہ سندھ کے علاقے شکار پور میں نیشنل پیپلز پارٹی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی ابراہیم جتوئی کو ایک خودکش بم حملے کا نشانہ بنایا گیا لیکن وہ اس میں محفوظ رہے۔
شکار پور ٹول پلازہ پر پیش آنے والے اس واقعے میں دو افراد زخمی ہوئے۔
دریں اثناء بلوچستان کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم ازکم تین افراد زخمی ہوگئے۔
یہ بم دھماکا صوبائی اسمبلی کے لیے ایک آزاد امیدوار اللہ دینو کے قافلے کے قریب ہوا۔
انتخابات کی تیاریوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ان میں سے زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں، رہنماؤں اور دیگر انتخابی امیدواروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
منگل کو رات دیر گئے سابقہ مخلوط حکومت میں شامل تین جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں یہ انکشاف کیا تھا کہ ان کی جماعتوں کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنا کر انتخابات کے بائیکاٹ پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
تاہم ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے اور الیکشن کو ’ہائی جیک‘ کرنے کی اجازت نہیں دیں۔
اب تک زیادہ تر حملوں کا نشانہ یہی تین جماعتیں رہی ہیں اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ان جماعتوں پر حملوں کی دھمکی دے رکھی تھی۔