پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں واقع غازی بابا کی زیارت پر نامعلوم مسلح افراد نے منگل کی صبح حملہ کرکے کم از کم دو مجاوروں کو ہلاک کردیا۔
حکام واقعہ کو دہشت گردی کی واردات قراد دے رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق تین مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہے لیکن ماضی میں مذہبی شدت پسند صوفیائے کرام کے مزاروں پر بم حملوں میں ملوث رہے ہیں۔
اُدھر منگل ہی کے روز چارسدہ روڈ پر واقع علاقے گُل بیلہ میں سڑک کنارے نصب کیے گئے ریموٹ کنٹرول بم کے دھماکے میں ایک ویگن پر سوار دو خواتین زخمی ہو گئیں۔
صوبہ خیبر پختون خواہ کے ضلع کوہاٹ کے علاقے لاچی میں ایک بازار میں ہونے والے بم دھماکے میں نو افراد زخمی ہو گئے۔ بازار میں بیشتر دکانوں پر موسیقی اور فلموں کی سی ڈیز فروخت کی جاتی تھیں۔
مزید برآں افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں منگل کو ایک مبینہ امریکی میزائل حملے میں چار مشتبہ شدت پسند ہلاک ہو گئے۔ ٹول خیل کے قصبے میں کی گئی اس کارروائی میں مارے جانے والے افراد کی شناخت نہیں ہو سکی ہے تاہم مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں غیر ملکی شامل ہیں۔
دریں اثنا قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر شدت پسندوں کے حملے میں دو اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب تحصیل انبار کے قریب سجاد چیک پوسٹ پر پیش آیا۔
حالیہ دنوں میں مہمند ایجنسی میں شدت پسندی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔گذشتہ ہفتے پولیٹیکل انتظامیہ کے دفتر میں قبائلی جرگے کے دوران کیے گئے دو خودکش دھماکوں میں لگ بھگ 50افراد ہلاک ہوگئے تھے۔