رسائی کے لنکس

سیلاب زدہ علاقوں میں پینے کا پانی صاف کرنے کےلیے مقامی دوا تیار


ایک پیکٹ پانچ لیٹر پانی کو صاف کر سکتا ہے ۔
ایک پیکٹ پانچ لیٹر پانی کو صاف کر سکتا ہے ۔

وفاقی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ اس نے مقامی طور پر ایک ایسا پاوڈر تیار کیا ہے جو سیلاب زدہ علاقوں میں گندے سے گندے پانی کو صاف کر کے پینے کے لیے محفوظ بنا سکتا ہے اور یوں آلودہ پانی پینے سے ہونے والی اموات کے خطرے کو بہت حد تک کم کیاجا سکتا ہے۔

پانی صاف کرنے کے پاوڈر کے ساتھ ساتھ وزارت نے بچوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک ’’انسٹنٹ بے بی پاوڈر‘‘ بھی تیار کیا ہے جس میں تمام ضروری اجزاء شامل ہیں اور ان دونوں کے نمونے وفاقی وزیر اعظم خان سواتی نے اسلام آباد میں ایک نیوزکانفرنس کے دوران متعارف کروائے ۔

انھوں نے ملکی وغیر ملکی امدادی اداروں اور مخیر حضرات پر زور دیا کہ وہ بوتل والے پانی کی خرید پر پیسے خرچ کرنے کی بجائے ملک بھر میں قائم وزرات کے ذیلی اداروں، لیبارٹریوں سے پانی صاف کرنے کا پاوڈر مفت حاصل کریں جن کی اپنی ٹیمیں بھی اسے متاثرہ علاقوں تک پہنچا رہی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد مستفید ہو سکیں۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ پانی صاف کرنے والا یہ پاوڈر لیبارٹری سے ٹیسٹ شدہ ہے اور اس بات کی ضمانت فراہم کرتا ہے کہ اس کا ایک پیکٹ پانچ لیٹر پانی کو صاف کر سکتا ہے ۔

ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ سیلاب سے متاثرہ آبادی میں گندا پانی پینے سے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خطرہ بدستور موجود ہے جبکہ حا لیہ دنوں کے دوران گیسٹرو اور دوسری بیماریوں سے کئی اموات بھی واقع ہو چکی ہیں۔

وفاقی وزیر نے متنبہ کیا کہ سیلاب کے متاثرین پانی ہمیشہ ابال کر استعمال کریں اور کسی بھی صورت میں سیلاب سے آلودہ ہونے والا پانی نہ پیئیں ۔

اعظم سواتی نے کہا کہ ’’انسٹنٹ پاوڈر‘‘ کا جو پیکٹ متعارف کروایا جا رہا ہے اس میں تمام ضروری وٹامن اور پروٹین موجود ہیں اوریہ پانچ سال تک یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں کو پانی یا دودھ میں ملا کر دیا جا سکتا ہے جو ان کے لیے مکمل غذا کا کام کرے گا ۔

وزارت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پاکستان کونسل فار ریسرچ اینڈ واٹر ریسورسز اور پاکستان کونسل فار سائینٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ اوردوسرے اداروں کی طرف سے سیلاب زدہ علاقوں میں اس وقت 40 سے زائد ٹیمیں کام کر رہی ہیں اور اب تک 50 لاکھ افراد کو کلورین سے صاف کیا گیا پانی فراہم کیا جا چکا ہے جبکہ ان کا ہدف کل متاثر ہونے والی دو کروڑ آبادی تک پہنچنے کا ہے ۔

XS
SM
MD
LG