پاکستان کے قبائلی علاقے وزیرستان میں ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم پانچ مبینہ دہشت گرد مارے گئے۔
سکیورٹی حکام اور قبائلی علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ میزائل حملہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کی سرحد پر واقع علاقے شوال میں ہوا۔
اطلاعات کے مطابق ڈرون طیارے سے شوال کے پہاڑی علاقے میں ازبک جنگجوؤں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا اور مارے جانے والے دہشت گرد بھی ازبک ہی بتائے جاتے ہیں۔ میزائل حملے میں متعدد جنگجو زخمی بھی ہوئے۔
لیکن فوری طور پر ہلاک ہونے والوں کی شہریت کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی ہے کیوں کہ جہاں اُنھیں نشانہ بنایا گیا اُس علاقے تک میڈیا کی رسائی نہیں۔
پاکستان ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے یہ کہتا آیا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں اُس کی ملکی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیانات میں یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ جب شمالی وزیرستان میں دہشت گرد عناصر کے خلاف فیصلہ کن کارروائی جاری ہے تو اس طرح کے حملوں کا کوئی جواز نہیں اور ایسے حملے بند ہونے چاہیئں۔
واضح رہے کہ اس قبائلی علاقے میں ازبک جنگجوؤں کی موجودگی کی تصدیق پاکستانی عہدیدار بھی کر چکے ہیں۔
15 جون سے شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج نے بھرپور فوجی کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے۔
فوج کے مطابق شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف زمینی اور فضائی کارروائیوں میں اب تک 1100 سے زائد دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جن میں ازبک جنگجو بھی شامل ہیں۔