القاعدہ نے امدادی کاموں کے ماہر امریکی یرغمالی، وارن وائن سٹین، کا پہلی مرتبہ ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں اُس نے صدربراک اوباما سے اغوا کنندگان کے مطالبات تسلیم کرنے کی درخواست کی ہے۔
اس 70 سالہ امریکی شہری کو اگست 2011 میں پاکستان کے مشرقی شہر لاہورکے ماڈل ٹاؤن میں اُس کی رہائش گاہ سےاغوا کیا گیا تھا جس کی ذمہ داری بعد میں القاعدہ نے قبول کی تھی۔ اس واقعہ کے ایک روز بعد وائن سٹین امریکہ واپس جانے والے تھے۔
القاعدہ کے میڈیا سیل ’الشہاب‘ کی جانب سےاتوارکو جہادی تنظیموں کی ویب سائیٹس پرجاری کی گئی دومنٹ اورچالیس سیکنڈ دورانیےکی فلم میں شلوارقمیض میں ملبوس ضیف العمر وائن سٹین جذبات سےخالی لہجے میں کیمرے کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی اہلیہ کو پیغام دے رہا ہے۔
’’میں بخیریت ہوں، مجھے میری تمام ادویات مہیا کی جا رہی ہیں، میری مناسب دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔‘‘
ویڈیو کب اور کہاں بنائی گئی اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔ فلم میں امریکی یرغمالی ایک کمرے میں میز کے پیچھے بیٹھے ہیں جس پر کتابیں اور کھانا رکھا ہوا ہے جبکہ پیچھے دیوار پر سفید چادر لٹکائی گئی ہے۔
وائن سٹئین نےاپنے پیغام میں صدراوباما کومخاطب کرتے ہوئے اُن سےاغوا کاروں کے مطالبات ماننے کی درخواست کی ہے۔
’’جناب صدر میری زندگی آپ کے ہاتھوں میں ہے اگر آپ مطالبات قبول کرتے ہیں تو میں زندہ رہوں گا اور اگر ایسا نہیں کرتے تو میں مار دیا جاؤں گا۔‘‘
امدادی منصوبوں کے ماہر اور کئی زبانوں پر عبور رکھنے والے مغوی امریکی شہری ’جے۔ای آسٹن ایسوسی ایٹس‘ نامی تنظیم کے پاکستان میں ڈائریکٹر تھے جو بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے یوایس ایڈ کے ساتھ مل کر ترقیاتی منصوبوں پر کام کرتی ہے۔ تنظیم کے اعلٰی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وائن سٹئین کو دمے، امراض قلب اور بلند فشار خون کی شکایت ہے۔
امریکی یرغمالی کے بدلے القاعدہ نے امریکہ کی زیر حراست عمرعبدالرحمٰن المعروف ’’نابینا شیخ‘‘، رمزی یوسف اور سید نوسیر کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تینوں پر 1993 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر بم دھماکا کرنے کا الزام ہے۔
القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے پہلی مرتبہ دسمبر 2011ء میں جاری کیے گئے اپنے پیغام میں اس امریکی شہری کو اغواء کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے امریکہ کی زیرحراست اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔