پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں فائرنگ کا ہلاکت خیز واقعہ قابل مذمت ہے اور ان کا ملک اس واقعے کی تحقیقات میں درکار معاونت فراہم کرے گا۔
بدھ کو کیلیوفورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں فائرنگ کے اس واقعے میں کم ازکم 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اس میں ملوث دو مشتبہ حملہ آوروں سید رضوان فاروق اور اس کی اہلیہ تاشفین ملک کو ہلاک کر دیا تھا۔
رضوان فاروق کے والد کا تعلق پاکستان سے ہے لیکن اس کی پیدائش اور پرورش امریکہ میں ہی ہوئی جب کہ تاشفین پاکستانی شہری بتائی جاتی ہے۔
اتوار کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی مشتبہ حملہ آور خاتون تاشفین ملک کا تعلق پاکستان سے ضرور رہا ہے لیکن ان کا پورا خاندان برسوں پہلے سعودی عرب منتقل ہو چکا تھا۔
’’ان کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے مگر بیس پچیس سالوں سے باقاعدہ طور پر وہاں (سعودی عرب میں) انھوں نے سکونت اختیار کی ہوئی ہے ان کی تمام فیملی وہاں ہے ان کے بچے کچھ وہاں ہیں ایک آدھ برطانیہ میں ہے، اس لڑکی (تاشفین) کی شادی وہیں ہوئی اور وہاں سے پھر امریکہ گئی اس کا آنا جانا بیچ میں بنتا ہے۔ یہاں (پاکستان میں) تعلیم کے حوالے سے بھی کچھ عرصہ یہاں قیام کیا۔‘‘
چودھری نثار نے کہا کہ کسی ایک مسلمان یا پاکستانی کی غلط حرکت پر تمام مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرانا درست بات نہیں اور اس بارے میں خاص طور پر مغربی میڈیا میں کی جانے والی خبر نگاری قابل افسوس ہے۔
’’ایک شخص یا ایک خاتون اگر پاکستان میں ان کی کوئی شہریت ہے سابقہ اور اس نے ایک غلط واردات کی ہے تو آپ پورے پاکستان کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتے ہاں اس حوالے سے ہم مکمل طور پر تمام قانون معاونت جو بین الاقوامی طور پر ہماری ذمہ داری بنتی ہے ہم نے پیشکش کی ہے اور جب بھی دوسری طرف سے کسی قسم کی قانونی معاونت کے لیے کہا گیا وہ ہم مکمل دیں گے۔‘‘
ان کے بقول اسلام امن اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے اور اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کا اس مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔
پاکستانی وزیر نے اس ضمن میں امریکی حکومت کے اس موقف کو بھی سراہا جس میں دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کی کوششوں کی حوصلہ شکنی کی گئی۔
ادھر پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی اتوار کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کیلیفورنیا میں ہوئے مہلک حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا کہ تحقیقات امریکی حکام کو اس واقعے کے ذمہ داروں اور ان کے معاونین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد دے گی۔