امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلیوں میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے سینیئر عہدیداروں نے یہ عندیہ وزیر خارجہ جان کیری اور دیگر امریکی سفارتکاروں کی پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ اسلام آباد میں اعشائیے میں شرکت کے بعد دیا۔
امریکی سفارتکاروں نے جان کیری کے ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ ان کی سکیورٹی فورسز شمالی وزیرستان میں طالبان شدت پسندوں کو نشانہ بنا رہی ہیں اور وہ "اچھے یا برے طالبان میں فرق نہیں کریں گی۔"
امریکی حکام کے مطابق پاکستان نے افغان عسکریت پسند تنظیم حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا بھی اشارہ دیا ہے جس کے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں موجود ہے۔
پاکستانی فوج نے گزشتہ سال جون سے شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف ضرب عضب کے نام سے بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے جس میں اب تک حکام کے بقول 1200 سے زائد شدت پسندوں کو مارا جاچکا ہے۔
پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کے خلاف بلاتفریق اور بلا امتیاز کارروائی کر رہا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف لڑائی کی بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔ ان کا اشارہ ان علاقوں سے بے گھر ہونے والے افراد اور ان کی بحالی کے اقدامات کی طرف تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ امریکہ شمالی وزیرستان اور وفاق کے زیر انتظام دیگر قبائلی علاقوں میں تعمیر نو کے لیے 25 کروڑ ڈالر امداد فراہم کرے گا۔ اس اعانت سے پاکستان کے دیگر حصوں میں بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کے لیے بھی مدد ملے گی۔
امریکی وزیرخارجہ پیر کو پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے اور حکام کا کہنا ہے کہ "عسکریت پسندوں کے خلاف مشترکہ کوششوں" میں پیش رفت بارے ان کی پاکستانی عہدیداروں سے ملاقاتیں خاصی اہم ہیں۔
اس دوران وہ پاک امریکہ اسٹریٹیجک مذاکرات میں بھی شرکت کر رہے ہیں۔ وزارتی سطح کے مذاکرات کا آخری دور ایک سال قبل واشنگٹن میں ہوا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق پاکستانی عہدیداروں سے جان کیری کی ملاقاتوں میں انسداد دہشت گردی کے علاوہ دوطرفہ تجارت اور باہمی تعلقات میں فروغ کے امور بھی زیر غور ہیں۔