پاکستان آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 کا فاتح بن گیا۔ ٹورنامنٹ کے آغاز میں سب سے کمزور سمجھی جانے والی ٹیم بالاخر فائنل میں بھارت جیسی بڑی ٹیم کو 180 رنز کے بڑے مارجن کے ساتھ ہرانے میں کامیاب ہوگئی۔
اتوار کو لندن کے اوول گراؤنڈ پر فائنل کھیلتے ہوئے پاکستان نے بھارت کو جیت کے لئے339 رنز کا ہدف دیا تھا۔ تاہم، بھارت کی پوری ٹیم 30 اعشاریہ 3 اوورز میں 158 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ اس اسکور میں ہاردک پانڈیا کے شاندار 76 رنز سب سے نمایاں رہے۔
بھارت کے میچ ہارنے کی بڑی وجہ پاکستانی بالرز اور بیٹسمین کے علاوہ قسمت بھی رہی۔
بڑے کھلاڑی ہونے کے باوجود بھارتی ٹیم کے بلے باز آج خاطر خواہ اسکور نہ کر سکے۔ ایک موقع پر جبکہ ہوراج کریز پر تھے اور انہیں سوائے شاداب خان کے کوئی آؤٹ ماننے کے لئے تیار نہیں تھا، تھرڈ مین ایمپائر نے ریویو کیا اور بالاخر وہ آؤٹ قرار پائے۔ اسی طرح پانڈیا کو خود اپنے آؤٹ ہو نے کا یقین نہیں تھا۔
بھارت کی اننگز کا آغاز روہت شرما اور شکھر دھون نے کیا۔ تاہم، بھارت کو سب سے بڑا نقصان اننگز کی تیسری ہی گیند پر اٹھانا پڑا جب محمد عامر کی گیند پر روہت شرما بغیر کھاتا کھولے ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوگئے۔ اس وقت بھارت کا مجموعی اسکور بھی صفر ہی تھا۔
ان کے بعد چوتھی بال سے ویراٹ کوہلی نے اپنی باری کا آغاز کیا۔ ویراٹ کی قسمت نےآج ان کا ساتھ نہیں دیا۔ پانچ رنز کے مجموعی اسکور پر اظہر علی سے ان کا کیچ چھوٹا۔ تاہم، اگلی ہی گیند پر جبکہ کوہلی نے صرف پانچ رنز بنائے تھے محمد عامر نے انہیں شاداب کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ یوں بھارت کو صرف چھ رنز پر اپنے دوٹاپ کھلاڑیوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔
ویراٹ کی جگہ یووراج نے لی جو ابتدا میں پریشر میں نظر آئے۔ انہوں نے بہت محتاط انداز میں بیٹنگ کی جس سے شیکھر دھون کو زیادہ کھیلنے کا موقع دیا۔ لیکن، اس کے باوجود، دونوں ہی کھلاڑی کوئی خاص اسکور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ یوراج نے 22رنز بنائے تھے کہ شاداب نے انہیں ایل بی ڈبلیو آؤٹ کر دیا۔
ادھر شیکھر دھون بھی محمد عامر کی گیند پر سرفراز کے ہاتھو ں کیچ آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے 21رنز بنائے۔ ایم ایس دھونی سے بھی آج قسمت نے یاوری نہیں کی وہ چار رنز بنا کر حسن علی کی بال پر عماد وسیم کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔ حیرت انگیز طور پر صرف 55رنز کے مجموعی اسکور پر بھارت کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی۔
اسکور ابھی 72 تک ہی پہنچا تھا کہ جادو بھی صرف 9 رنز بناکر سرفراز احمد کے ہاتھوں شاداب کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوگئے۔ ان کی جگہ جدیجا نے لی۔ دوسرے اینڈ پر پانڈیا پہلے سے کریز پر موجود تھے۔ انہوں نے ایک موقع پر لگاتار تین چھکے لگائے اور اسکور کو 123 رنز تک پہنچایا جبکہ ان کے اسکور میں مجموعی طور پر6 چھکے اور 4 چوکے شامل تھے۔پانڈیا نے ہی بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ 76 رنز اسکور کئے۔
تاہم، پانڈیا وکٹس کے درمیان رنز لیتے ہوئے غلط فہمی کی بنیاد پر رن آؤٹ ہوگئے۔
بالر حفیظ تھے اور حسن علی نے انہیں بہت اطمینان سے بال وکٹوں سے ٹکرا کر رن آؤٹ کیا۔ پانڈیا کے آؤٹ ہونے کے وقت بھارت کا مجموعی اسکور 152 تھا، جبکہ خود انہوں نے 76 رنز بنائے۔
اگلے بلے باز اشوین تھے۔ لیکن، وہ بھی صرف ایک رن بنا کر حسن علی کی بال پر سرفراز کے ہاتھوں شکار ہوئے، جبکہ اس سے قبل آٹھویں وکٹ کے طور پر جدیجا 15 رنز بناکر جنید خان کی بال پر بابر اعظم کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔
آخری وکٹ کے طور پر بمراہ اور بھونیشور کمار کریز پر تھے۔ تاہم، اس وکٹ نے بھی کوئی خاص پرفارمنس نہیں دی اور بمراہ ایک رنز بناکر سرفراز کے ہاتھو ں حسن علی کی گیند پر آؤٹ ہوگئے ۔بھونیشور ناٹ آؤٹ رہے۔
پاکستان کی طرف سے محمد عامر اور حسن علی نے تین، تین، جبکہ شاداب خان نے دو اور جنید خان نے ایک وکٹ لیا۔
پاکستانی اننگز کا جائزہ: نئے ریکارڈز، نئے اعداد و شمار:
فائنل میں پاکستان نے بھارت کو جیت کیلئے339رنز کا ہدف دیا تھا۔ اگر اس اسکور کا بغور جائزہ لیں تو بہت سی اہم باتیں نمایاں ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر:
پہلی اننگز میں پاکستانی اوپنر اظہرعلی اور فخر زمان نے پر اعتماد بیٹنگ کرتے ہوئے 128 رنز کا آغاز فراہم کیا تھا جو چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی کسی بھی اوپننگ جوڑی کی سب سے زیادہ رنز کی شراکت داری ہے۔ اس سے پہلے مارچ 1996ء میں بھارتی شہر بنگلور میں عامر سہیل اور سعید انور نے 86 رنز کا آغاز فراہم کیا تھا۔
2003ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب پاکستانی اوپنرز نےدو لگاتار میچوں میں 100رنز سے زائد کا آغاز فراہم کیا، جبکہ ایشیا سے باہر ایسا صرف دوسری مرتبہ ہوا ہے۔
فخر زمان نے بھارتی بیٹسمین کی جم کر پٹائی کی۔ انہوں نے 106 گیندوں 12 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 114 رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی۔
وہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں سنچری اسکور کرنے والے تیسرے پاکستانی ہیں۔ اس سے قبل صرف سعید انور اور شعیب ملک کو اعزاز حاصل تھا۔
محمد حفیظ اور عماد وسیم نے پانچویں وکٹ کی شراکت میں 71رنز جوڑے جو مجموعی اسکور کو بڑھانے میں اہم ثابت ہوئے ۔
پاکستان نے مقررہ پچاس اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 338 رنز بنائےجو پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کا بھارت کے خلاف سب سے بڑا اسکور ہے۔
اس سے قبل مارچ 2004ء میں راولپنڈی میں پاکستان نے چھ وکٹوں کے نقصان 329 رنز بنائے تھےاور بھارت کو شکست دی تھی۔