دارالحکومت اسلام آبا د میں ”امن ، سلامتی اور مصالحت“ کے موضوع پر ہونے والا خواتین ارکان پارلیمان کا دو روزہ کنونشن بدھ کے روز ختم ہوا جس میں دفاع اور سلامتی کے امور میں عورتوں کی شراکت کو بڑھانے پر بھرپور زور دیا گیا۔
کنونشن میں اتفاق رائے سے مرتب کردہ سفارشات پڑھ کر سناتے ہوئے وزیر اعظم کی مشیر برائے تعلیم شہناز وزیر علی نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ اس ضمن میں خواتین کو نہ صر ف مصالحتی کوششوں بلکہ تصاد م کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کاوشوں میں بھی کلیدی کردار ادا کرنے کا موقع دیا جائے ۔
انھوں نے کہا کہ سکیورٹی اور دفاع کی کمیٹیوں میں صنفی توازن مزید بڑھایا جائے اور ان کے معاملات میں عورتوں کے کردار کو فروغ دینے کے لیے قانون سازی کی جائے ۔ شہناز وزیر علی نے بتایا کہ دو روزہ کنونشن میں پاکستان اور دیگر سارک ممالک سے شریک ارکان پارلیمان نے ان مقاصد کے حصول کے لیے ایک مشترکہ نیٹ ورک بھی تشکیل دیا ہے تاکہ امن کے لیے اجتماعی کوششیں ہو سکیں۔
انھوں نے کہا کہ ناانصافی اور عدم توازن کے خلا ف موثر قانون سازی کی جائے جو ان کے مطابق دہشت گردی اور سلامتی میں خلل ڈالنے کی بنیادی وجوہات ہیں ۔ وزیر اعظم کی مشیر نے سفارش کی کہ خواتین پر گھریلو تشدد ان کے اغواء ، استحصال اور ہراساں کیے جانے کے خلاف بھی قانون سازی وقت کی اہم ضرورت ہے جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں عورتوں کی شمولیت کے دس فیصد کوٹے پر عمل درآمد کیا جانا چاہیئے ۔
انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا خواتین ارکان پارلیمان کو کسی بھی جنگی علاقے میں متاثرہ خواتین کے مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے ہر سطح پر پالیسی سازی میں بھرپور کردار ادا کرنے کا موقع دیا جانا چاہیئے ۔
خیال رہے کہ اس اجتماع میں بھارت کی خاتون ممبرپارلیمان رانی نران بھی شامل تھیں جن کا کہنا تھا کہ وہ اس کنونشن سے امن و سلامتی کے قیام کے حوالے سے مفید تجاویز لے کر اپنے ملک جارہی ہیں ۔