رسائی کے لنکس

ویمن کرکٹ ورلڈ کپ 2017ء کے لیے پاکستانی ٹیم کی تیاریاں


پاکستان کی خواتین کی کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کیلئے اپنے دونوں وارم اپ میچ مکمل کر لئے ہیں اور ورلڈ کپ میں پاکستان ویمنز ٹیم ورلڈ کپ میں اپنا پہلا باقاعدہ میچ 25 جون کو جنوبی افریقہ کی ٹیم کے خلاف کھیل رہی ہے۔ خواتین کا گیارھواں کرکٹ ورلڈ کپ 24 جون سے 23 جولائی تک انگلینڈ میں کھیلا جا رہا ہے۔

پاکستان نے اپنا پہلا وارم اپ میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلا جس میں ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اووروں میں 7 وکٹ کے نقصان پر 246 رنز بنائے۔ پاکستانی خواتین کی کرکٹ ٹیم نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ہدف صرف 5وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔ اس جیت میں نین عابدی نے 81 رنز ناٹ آؤٹ اور بسمہ معروف کے 75 رنز نے نمایاں کردار ادا کیا۔ یہ بات خوش آئیند ہے کہ ان دونوں بلے بازوں کا اسٹرائیک ریٹ بالترتیب 94.18 اور 93.75 رہا۔ میچ کے اختتامی لمحات میں کائنات امتیاز نے بھی 7 گیندوں پر 14 رنز بنائے۔

پاکستان کی رینکنگ اس وقت سات ہے اور نمبر پانچ ٹیم ویسٹ انڈیز کے خلاف اس کامیابی سے یقیناً حوصلے بلند ہوئے ہوں گے۔ تاہم اپنے دوسرے وارم اپ میچ میں پاکستانی ٹیم آسٹریلیہ کے خلاف کھیلتے ہوئے محض 156 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔ جواب میں آسٹریلیا نے مطلوبہ ہدف صرف 23.2 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر پورا لر لیا۔ آسٹریلیا اس وقت نمبر ایک ٹیم ہے۔ ان دونوں ورم اپ میچوں سے واضح ہوتا ہے کہ معیار، جسمانی طاقت و موزونیت اور مہارت کے اعتبار سے خواتین کی کرکٹ دو واضح گروپوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔ پہلے گروپ میں آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں شامل ہیں اور دوسرے گروپ میں باقی پانچ ٹیمیں یعنی بھارت، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور پاکستان شامل ہیں۔ ایک روزہ میچوں کی عالمی رینکنگ میں آسٹریلیا نمبر ایک، انگلینڈ نمبر دو، نیوزی لینڈ نمبر تین، بھارت نمبر چار، ویسٹ انڈیز نمبر پانچ، جنوبی افریقہ نمبر چھ، پاکستان نمبر سات اور سری لنکا نمبر آٹھ پر ہیں۔

2017 کے خواتین کے ورلڈ کپ کیلئے آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں نے براہ راست کوالی فائی کیا ہے جبکہ بھارت، پاکستان، سری لنکا اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں کوالی فائینگ راؤنڈ میں کامیابی کی بنا پر اس عالمی کپ میں کھیلنے کی اہل ہوئی ہیں۔ ٹورنمنٹ کی فیوریٹ ٹیم بدستور آسٹریلیا ہے۔

اس سال ورلڈ کپ کیلئے انعامی رقم کو دس گنا بڑھا کر 2 ملین ڈالر کر دیا گیا ہے اور پہلی مرتبہ اس ورلڈ کپ میں میچ ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھائے جائیں گے۔

پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم نے پہلی مرتبہ 1997 میں ورلڈ کپ ٹورنمنٹ کھیلا جس میں اس کی پوزیشن گیارھویں رہی۔ اس ٹورنمنٹ میں پاکستانی ٹیم ایک بھی میچ نہیں جیت پائی۔ تاہم 2009 میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستانی خواتین نے پہلے میچ میں سری لنکا کو 57 رنز سے ہرا کر ٹاپ چھ مرحلے کیلئے کوالی فائی کر لیا۔ اس مرحلے پر ویسٹ انڈیز کو شکست دینے کے بعد پاکستانی ٹیم نے اسی ٹیم کے خلاف پانچویں پوزیشن کیلئے کوالی فائنگ میچ کھیلا جس میں اسے 4 وکٹوں سے شکست ہوئی اور یوں اس ورلڈ کپ میں پاکستان کی پوزیشن چھٹی رہی۔ تاہم 2013 کے ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کوئی بھی میچ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکی اور اُس کی پوزیشن آٹھویں رہی۔

اس سال کے ورلڈ کپ کیلئے پاکستانی ٹیم کی تیاریاں کیسی ہیں۔ اس بارے میں پاکستانی ٹیم کی کپتان ثنا میر نے بتایا کہ تربیتی کیمپ کے دوران فیلڈنگ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جس میں زیادہ طاقت کے ساتھ بال پھینکنا اور مخصوص پوزیشنوں کو فیلڈنگ کی مہارت حاصل کرنا شامل ہے۔

پاکستان کی T-20 کپتان اور بلے باز بسمہ معروف کا کہنا ہے کہ انگلینڈ میں وکٹیں فاسٹ بولرز کیلئے زیادہ سازگار ہیں۔ تاہم گزشتہ آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ کے دوران سپنرز نے ایسی وکٹوں پر بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جو سپن بولنگ کیلئے قطعاً سازگار نہیں تھیں۔ یوں مختلف ٹیموں کی کپتان میچ کے پہلے پانچ چھ اوور میں ہی سپنرز کو استعمال کرنے لگی ہیں تاکہ وہ بلے بازوں کو زوردار شاٹ لگانے کی ترغیب دیتے ہوئے آؤٹ کر سکیں۔ فیلڈنگ کے حوالے سے بسمہ کا کہنا ہے کہ ایشیائی ٹیموں میں ایک عجیب انداز کا رجحان پایا جاتا ہے کہ اگر کوئی ایک کھلاڑی فیلڈنگ کرتے وقت بال روکنے میں ناکام رہتی ہے تو اس کا نفسیاتی اثر ٹیم کی دیگر کھلاڑیوں پر ہی ہوتا ہے اور یوں خراب فیلڈنگ ٹیم کا مقدر بن جاتی ہے۔ اس رجحان پر قابو پانا ایک چیلنج سے کم نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ کسی بھی میچ میں اُن کی حکمت عملی ٹیم کی ضرورت کے مطابق ہوتی ہے اور پاکستانی ٹیم اس ٹورنمنٹ میں اپنی پوزیشن کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گی۔

XS
SM
MD
LG