اسلام آباد —
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کہا ہے کہ خواتین کی قومی ٹیم طے شدہ شیڈول کے مطابق بھارت میں ہونے والے عالمی کرکٹ کپ میں شرکت کے لیے جائے گی لیکن لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کی صورت حال اور ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کی بھارت سے واپسی کے بعد بورڈ نے قومی کھلاڑیوں کی سلامتی کے بارے میں آئی سی سی کو ایک خط کے ذریعے اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان ندیم سرور نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کرکٹ کے اس میگا ایونٹ میں قومی ٹیم طےشدہ پروگرام کے مطابق بھارت جائے گی۔
’’ہمارے لیے اپنے کھلاڑیوں کا تحفظ بہت اہم معاملہ ہے اس حوالے سے پی سی بی نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو خط لکھا ہے کہ ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی خواتین ٹیم کی فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے اور اگر گورننگ باڈی ضروری سمجھے تو میچ دوسرے مقامات پر منتقل کیے جائیں‘‘۔
بھارت کے شہر ممبئی میں ہونے والے آئی سی سی وویمن کرکٹ ورلڈ کپ میں آٹھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
گروپ اے میں میزبان بھارت کے علاوہ انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا جبکہ گروپ بی میں پاکستان، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
ٹورنامنٹ کے وارم اپ میچوں کا آغاز 28 جنوری سے ہو گا جس میں پہلا میچ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔
ٹورنامنٹ کے مقابلوں کا باقاعدہ آغاز 31 جنوری سے پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میچ سے ہو گا جبکہ اسی روز بھارت کی ٹیم ویسٹ انڈیز کے مد مقابل ہو گی اس میگا ایونٹ کا فائنل 17 فروری کو کھیلا جائے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ ویمن ونگ کی چیئر پرسن بشریٰ اعتزاز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قومی ٹیم طے شدہ شیڈول کے مطابق 26 جنوری کو ممبئی روانہ ہو گی۔
’’ ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی ٹیم کا تربیتی کیمپ جاری ہے اور وہ بھارت جانے کے لیے بالکل تیار ہے۔ ہم اپنی پلاننگ کر رہے ہیں۔‘‘
بشریٰ اعتزاز نے کہا کہ آئی سی سی نے انڈین کرکٹ بورڈ کے سا تھ مل کر یہ ’ایونٹ آرگنائز‘ کیا ہے اگر اس میں میچوں کے مقامات تبدیل کیے جاتے ہیں تو یہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا معاملہ ہے، تاہم پی سی بی نے آئی سی سی سے کہا ہے کہ وہ پاکستانی کھلاڑیوں کی سکیورٹی کو یقینی بنائے۔
موجودہ عالمی چیمپیئن انگلینڈ کی ٹیم اس میگا ایونٹ میں اپنے ٹائٹل کا دفاع کرے گی جو اس نے 2009ء میں آسٹریلیا میں ہونے والے عالمی کپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو شکست دے کر حاصل کیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان ندیم سرور نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کرکٹ کے اس میگا ایونٹ میں قومی ٹیم طےشدہ پروگرام کے مطابق بھارت جائے گی۔
’’ہمارے لیے اپنے کھلاڑیوں کا تحفظ بہت اہم معاملہ ہے اس حوالے سے پی سی بی نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو خط لکھا ہے کہ ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی خواتین ٹیم کی فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے اور اگر گورننگ باڈی ضروری سمجھے تو میچ دوسرے مقامات پر منتقل کیے جائیں‘‘۔
بھارت کے شہر ممبئی میں ہونے والے آئی سی سی وویمن کرکٹ ورلڈ کپ میں آٹھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
گروپ اے میں میزبان بھارت کے علاوہ انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا جبکہ گروپ بی میں پاکستان، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
ٹورنامنٹ کے وارم اپ میچوں کا آغاز 28 جنوری سے ہو گا جس میں پہلا میچ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔
ٹورنامنٹ کے مقابلوں کا باقاعدہ آغاز 31 جنوری سے پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میچ سے ہو گا جبکہ اسی روز بھارت کی ٹیم ویسٹ انڈیز کے مد مقابل ہو گی اس میگا ایونٹ کا فائنل 17 فروری کو کھیلا جائے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ ویمن ونگ کی چیئر پرسن بشریٰ اعتزاز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قومی ٹیم طے شدہ شیڈول کے مطابق 26 جنوری کو ممبئی روانہ ہو گی۔
’’ ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی ٹیم کا تربیتی کیمپ جاری ہے اور وہ بھارت جانے کے لیے بالکل تیار ہے۔ ہم اپنی پلاننگ کر رہے ہیں۔‘‘
بشریٰ اعتزاز نے کہا کہ آئی سی سی نے انڈین کرکٹ بورڈ کے سا تھ مل کر یہ ’ایونٹ آرگنائز‘ کیا ہے اگر اس میں میچوں کے مقامات تبدیل کیے جاتے ہیں تو یہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا معاملہ ہے، تاہم پی سی بی نے آئی سی سی سے کہا ہے کہ وہ پاکستانی کھلاڑیوں کی سکیورٹی کو یقینی بنائے۔
موجودہ عالمی چیمپیئن انگلینڈ کی ٹیم اس میگا ایونٹ میں اپنے ٹائٹل کا دفاع کرے گی جو اس نے 2009ء میں آسٹریلیا میں ہونے والے عالمی کپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو شکست دے کر حاصل کیا تھا۔