اسلام آباد —
دنیا بھر کی طرح ہفتہ کو پاکستان میں بھی آزادی صحافت کا عالمی دن منایا گیا جس میں صحافیوں کو اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کے لیے تحفظ کی فراہمی پر زور دیا گیا۔
صحافیوں کا عالمی دن ہر سال تین مئی کو منایا جاتا ہے، اگرچہ پاکستان کو گزشتہ کئی سالوں سے صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک قرار دیا جا رہا ہے لیکن روان سال یہ دن ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب کہ اسی ہفتے حقوق انسانی کی ایک بڑی تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں صحافی تشدد، قتل اور ہراساں کیے جانے جیسے خطرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کے مطابق 2008ء میں پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے بعد پاکستان میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے باعث 34 صحافیوں مارے گئے جن میں سے صرف ایک صحافی کے قتل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکا۔
آزادی صحافت کی مناسبت سے اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم ، سائنس اور ثقافت (یونیسکو) کے زیر اہتمام ایک تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا۔
اس تقریب میں شرکت کے بعد پاکستان کے وفاقی سیکرٹری اطلاعات نذیر سعید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو نے کہا کہ حکومت صحافیوں کو درپیش خطرات سے پوری طرح آگاہ ہے اور اس ضمن میں کئی اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔
"میڈیا کمیشن بھی تشکیل دیا گیا ہے اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے خاص طور پر پرائیویٹ میڈیا ہاؤسز سے کہا ہے کہ وہ اپنے طور پر اقدامات کریں اور حکومت اس میں اپنا حصہ ڈالے گی۔"
اُنھوں نے کہا کہ صحافیوں کے مطالبات کی روشنی میں صحافیوں کے لیے ایک خصوصی فنڈ بھی قائم کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے سینیئر صحافی ضیا الدین کہتے ہیں کہ بلاشبہ ملک میں صحافیوں کو بہت سے خطرات ہیں اور اُن کے بقول ان حالات میں شعبہ صحافت سے وابستہ افراد کو پر خطر حالات میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے تربیت کی فراہمی بہت ضروری ہے۔
پاکستان میں حکومت کے عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ دہشت گردی نے جہاں معاشرے کے دیگر تمام طبقوں کو متاثر کیا وہیں اس کے اثرات سے صحافی بھی نا بچ سکے۔
اُدھر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکہ نے بھی تین مئی کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر آزادی صحافت کا عالمی دن منایا۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکہ جمہوری حکمرانی کے ایک اہم جزوکے طور پر صحافت کی آزادی کی قدر کرتا ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ صحافتی آزادی کو فروغ دینے اور اس کا تحفظ کرنے اور دنیا بھر میں اظہار رائے کی آزادی کے لیے اقوام متحدہ کی تعلیمی ، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کے عزم میں مدد فراہم کرنےکے عزم پر سختی سے کاربند ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن کی حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ اُنھوں نے اپنے حالیہ بیان میں یہ کہا ہے کہ آزاد میڈیا جمہوریت کا لازمی جزو ہے اور یہ ملک کے پر امن مستقبل کی تشکیل کے لیے صحت مندانہ مباحث کا موقع فراہم کرتا ہے۔
صحافیوں کا عالمی دن ہر سال تین مئی کو منایا جاتا ہے، اگرچہ پاکستان کو گزشتہ کئی سالوں سے صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک قرار دیا جا رہا ہے لیکن روان سال یہ دن ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب کہ اسی ہفتے حقوق انسانی کی ایک بڑی تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں صحافی تشدد، قتل اور ہراساں کیے جانے جیسے خطرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کے مطابق 2008ء میں پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے بعد پاکستان میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے باعث 34 صحافیوں مارے گئے جن میں سے صرف ایک صحافی کے قتل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکا۔
آزادی صحافت کی مناسبت سے اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم ، سائنس اور ثقافت (یونیسکو) کے زیر اہتمام ایک تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا۔
اس تقریب میں شرکت کے بعد پاکستان کے وفاقی سیکرٹری اطلاعات نذیر سعید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو نے کہا کہ حکومت صحافیوں کو درپیش خطرات سے پوری طرح آگاہ ہے اور اس ضمن میں کئی اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔
"میڈیا کمیشن بھی تشکیل دیا گیا ہے اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے خاص طور پر پرائیویٹ میڈیا ہاؤسز سے کہا ہے کہ وہ اپنے طور پر اقدامات کریں اور حکومت اس میں اپنا حصہ ڈالے گی۔"
اُنھوں نے کہا کہ صحافیوں کے مطالبات کی روشنی میں صحافیوں کے لیے ایک خصوصی فنڈ بھی قائم کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے سینیئر صحافی ضیا الدین کہتے ہیں کہ بلاشبہ ملک میں صحافیوں کو بہت سے خطرات ہیں اور اُن کے بقول ان حالات میں شعبہ صحافت سے وابستہ افراد کو پر خطر حالات میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے تربیت کی فراہمی بہت ضروری ہے۔
پاکستان میں حکومت کے عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ دہشت گردی نے جہاں معاشرے کے دیگر تمام طبقوں کو متاثر کیا وہیں اس کے اثرات سے صحافی بھی نا بچ سکے۔
اُدھر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکہ نے بھی تین مئی کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر آزادی صحافت کا عالمی دن منایا۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکہ جمہوری حکمرانی کے ایک اہم جزوکے طور پر صحافت کی آزادی کی قدر کرتا ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ صحافتی آزادی کو فروغ دینے اور اس کا تحفظ کرنے اور دنیا بھر میں اظہار رائے کی آزادی کے لیے اقوام متحدہ کی تعلیمی ، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کے عزم میں مدد فراہم کرنےکے عزم پر سختی سے کاربند ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن کی حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ اُنھوں نے اپنے حالیہ بیان میں یہ کہا ہے کہ آزاد میڈیا جمہوریت کا لازمی جزو ہے اور یہ ملک کے پر امن مستقبل کی تشکیل کے لیے صحت مندانہ مباحث کا موقع فراہم کرتا ہے۔