عالمی بینک کاکہنا ہے کہ وہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کو 1.3ارب ڈالر کا قرض فراہم کرے گا اور ملک میں جاری تشدد کے واقعات بینک کے منصوبوں میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ”رائٹرز“ کے ساتھ ایک انٹرویو میں عالمی بینک کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر Yusupha Crookesنے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران جس رقم کا وعدہ کیا گیا تھا اس میں سے اب تک 30کروڑ ڈالر فراہم کیے جا چکے ہیں اور بڑھتی ہوئی عدم سلامتی نے ادارے کے پروگرام کو متاثر نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ مالی سال 2008-2009پاکستان کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں نہایت کٹھن رہا لیکن اس کے باوجود بینک کی طرف سے 1.6ارب ڈالردیے گئے جو تاریخی اعتبار سے ملک کو اب تک فرہم کی جانے والی سب سے زیادہ رقم تھی۔
Crookesنے پاکستانی معیشت کے رجحان کو سراہتے ہوئے کہا کہ سبسڈیز کے خاتمے جیسے مشکل فیصلے کیے جانے کے بعد اقتصادی صورتحال استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے۔
شائع شدہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال کے دوران اپنے مالی خسارے کو 4.9فیصد تک رکھنے کے لیے عالمی امداد پر انحصار کرنا ہوگا۔وزیر خزانہ شوکت ترین کے مطابق مالی سال خسارہ مجموعی ملکی پیداوار کے 5.3فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔
عالمی بینک کو اس وقت بنیادی تشویش یہ ہے کہ آیا پاکستان اپنے مالی وسائل کو بڑھاتے ہوئے سماجی شعبے کے اخراجات پورے کرسکے گا جس کا حکومت نے عوام سے وعدہ کیا ہے۔
Crookesنے بتایا کہ دورہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم اور بجلی کی ترقی کے علاوہ غربت کے خاتمے سمیت سماجی شعبے کی ترقی کے کئی منصوبوں پر کام کررہا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ٹیکس کی شرح مجموعی ملکی پیداوار کا نو فیصد ہے جو دنیا میں ٹیکس کی کم ترین شرح رکھنے والے ملکوں میں شمار ہوتی ہے۔