رسائی کے لنکس

زلمے خلیل زاد کی عمران خان، جنرل باجوہ اور شاہ محمود قریشی سے ملاقاتیں


افغان امن عمل اور مفاہمت کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل باجوہ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ 17 فروری 22020
افغان امن عمل اور مفاہمت کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل باجوہ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ 17 فروری 22020

افغان امن عمل اور مفاہمت کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے پیر کے روز پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے جی ایچ کیو میں ملاقات کی جس میں علاقائی امن کی صورت حال اور افغان مفاہمت میں پیش رفت پر دونوں رہنماؤں کے درمیان تبادلہ خيالات ہوا۔

زلمے خلیل زاد نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی اور انہیں افغان امن اور مفاہمتی عمل کے بارے میں تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ اور طالبان کے درمیان امن کی جانب حالیہ پیش رفت کا خیرمقدم کرتا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ دونوں فریقوں کے درمیان جلد ہی امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے جس کے بعد افغان گروپوں کے درمیان ملک میں امن و استحکام لانے کے لیے مذاکراتی عمل کا آغاز ہو گا۔

امریکہ کے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد پاکستان کے اپنے دورے کے دوران پیر کے روز پاکستان کے دفتر خارجہ بھی گئے جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا خیرمقدم کیا۔

خلیل زاد نے پاکستان کے اعلیٰ سفارت کار کو افغانستان میں امن اور استحكام لانے کی امریکی کوششوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے وزیر خارجہ قریشی کو بتایا کہ افغان امن عمل اور مفاہمت کے لیے جاری کوششیں بہتر انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان نے طالبان کے ساتھ براہ راست مذاكرات میں سہولت کار کے طور پر اپنا کردار بخوبی ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ ایک مستحکم اور پرامن افغانستان، علاقائی امن، معاشی ترقی اور اس کے تسلسل کے لیے ضروری ہے۔

مسٹر قریشی نے افغان پناہ گزینوں کی مہمانداری کے 40 سال مکمل ہونے پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے، جس کی میزبانی پاکستان کر رہا ہے، کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی وقار اور احترام کے ساتھ اپنے ملک واپسی افغان کے مستقبل سے متعلق معاہدے میں شامل ہونی چاہیے۔

XS
SM
MD
LG