ماضی میں پاکستان کی انتخابی سیاست میں نمایاں رہنے والے مسئلہ کشمیر کا انتخابی مہم میں سرے سے ذکر نہ ہونا پاکستانی کشمیر کے سیاسی راہنماوں کے لیے باعث تشویش ہے۔
انتخابی میدان میں برسرپیکار تینوں بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے انتخابی جلسوں میں کشمیر کا ذکر تک نہ ہونے پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سیاسی اور مذیبی راہنما خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔
تحریک انصاف پاکستانی کشمیر کی نائب صدر تقدیس گیلانی کہتی ہیں کہ پاکستانی سیاستدان تنازعہ کشمیر کو ملک کو درپیش مسائل سے الگ دیکھتے ہیں ۔
مسلم کانفرس کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عتیق احمد خان اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے کشمیر کو پس پشت ڈال دیا ہے؛ اور وہ پاکستان کے درپیش بڑے مسائل سے بالکل لاتعلق ہیں۔''
جماعت اسلامی پاکستانی کشمیر کے سربراہ رشید ترابی کہا ہے کہ ''کشمیر کو نظر انداز کرنا بدقسمتی ہے''۔
پاکستانی کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن اور جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر سردار خالد ابراھیم کا کہنا ہے کہ ''پاکستان کی سیاسی جماعتیں بھارت کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں۔ اس لیے وہ کشمیر کے بارے میں بات کرنے سے گریزاں ہیں''۔
کشمیر کی بھارت سے آزادی کا نعرہ 90 کی دھائی میں پاکستان کی انتخابی سیاست کا اہم ترین جز رہا ہے۔ لیکن، اس بار بڑی سیاسی جماعتوں کے انتخابی جلسوں میں ذکر تک نہیں کیا جا رہا؛ جبکہ کشمیر کی بنیاد پر بنائے جانے والی جماعت پیپلز پارٹی جس کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کی آزادی کے لیے ہزار سال تک جنگ لڑنے کا نعرہ لگایا تھا، اس کے جلسوں اور انتخابی منشور میں مسئلہ کے حل کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سیاسی راہنماؤں کی طرف سے ایک ایسے وقت پاکستان کی سیاسی قیادت سے کشمیر کو نظرانداز کرنے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ جبکہ اقوام متحدہ کی طرف سے حال ہی میں بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کئی گئی ہے۔