مختلف ہیئر کٹس کرنے والے نائی تو آپ نے تقریباً ہر جگہ ہی دیکھے ہوں گے لیکن آج ہم آپ کو جس نائی کے بارے میں بتانے والے ہیں وہ بغدے، آگ اور ٹوٹے ہوئے شیشے سے بال کاٹتا ہے۔
عموماً بال کاٹنے کے لیے قینچی یا ٹرمر کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن پاکستان کے شہر لاہور سے تعلق رکھنے والے نائی علی عباس الگ ہی طریقوں سے بال کاٹتے ہیں۔
لاہور میں علی عباس کے بال کاٹنے کا غیر معمولی انداز بے حد مقبول ہے۔
بالوں کو تراشنے کے لیے علی عباس 'بلو ٹارچ' کا استعمال کرتے ہیں جو ایک ایسا آلہ ہے جس سے آگ نکل رہی ہوتی ہے اور اسے نٹ کو ڈھیلا کرنے، اسٹیل کو موڑنے اور مختلف چیزوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب بالوں کی اسٹائلنگ کے لیے علی عباس گوشت کے ٹکڑے کرنے والے بغدے کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ کبھی کبھار کٹنگ کے دوران وہ ٹوٹے ہوئے شیشے بھی استعمال کرتے ہیں۔
غیر معمولی انداز سے بال کاٹنے والے نائی علی عباس نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ "میں نے سوچا تھا کہ زیادہ سے زیادہ صارفین کو راغب کرنے کے لیے مجھے کچھ مختلف کرنا چاہیے۔"
ان کے بقول "شروعات میں مَیں نے مصنوعی بالوں پر ان چیزوں کا تجربہ کیا اور کچھ وقت بعد یہاں آنے والے افراد کے بال کاٹنے کے لیے مختلف چیزوں کا استعمال کرنے لگا اور یہ انہیں خوب پسند بھی آیا۔"
سن 2016 میں پہلی بار غیر معمولی چیزوں سے بال کاٹ کر لوگوں کا خوف دور کرنے کے بعد ان کا یہ طریقہ کافی پسند کیا جا رہا ہے۔
علی عباس کی مقبولیت میں اضافے کے بعد انہیں ٹیلی ویژن اور فیشن شوٹس کے لیے بھی کاسٹ کیا جانے لگا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب اُن کے گاہک اس منفرد طریقے سے بال کٹوانے کو ترجیح دے رہے ہیں جو آغاز میں کچھ خوفزدہ تھے۔
علی عباس ان عجیب اور اور منفرد طریقوں سے بال کاٹنے کے لیے صارفین سے 2000 روپے جب کہ قینچی سے بال کاٹنے کے لیے 1000 روپے وصول کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ان کے پاس بے شمار خواتین بھی آتی ہیں جو غیر معمولی انداز سے بال کٹوانے سے محظوظ ہوتی ہیں جب کہ یہ اُن کی اسٹائلنگ کے لیے 500 روپے اضافی وصول کرتے ہیں۔
علی عباس کے پاس آنے والی خاتون عروج بھٹی کا کہنا ہے کہ وہ ان سے تین مرتبہ اپنے بال کٹوا چکی ہیں اور وہ بغدے سے بال کٹوانا پسند کرتی ہیں کیوں کہ اس سے ان کے بال تیزی سے بڑھتے ہیں۔