آپ نے زیورات، نقدی یا دیگر قیمتی اشیا کی چوری کے بارے میں تو اکثر سنا ہی ہو گا لیکن حال ہی میں امریکہ کی ایک یونیورسٹی سے قیمتی درخت چرا لیا گیا ہے۔
امریکی ریاست وسکونسن کے دارالحکومت میڈیسن کی 'یونیورسٹی آف وسکونسن' میں موجود صنوبر کے نایاب درخت کی چوری کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ درخت 1988 میں لگایا گیا تھا جو گزشتہ برس نومبر میں اپنے مقام پر موجود نہیں پایا گیا۔ درخت کی چوری نے کئی لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لی ہے۔
پولیس کو جب اس درخت کی چوری کا علم ہوا تو اس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی تھی۔
تاہم اب یونیورسٹی آف وسکونسن کے پولیس ڈیپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ درخت کی چوری میں تین طلبہ ملوث ہیں جن کی عمریں 19 برس ہیں اور انہوں نے ایسا غیر تسلیم شدہ سابق طلبہ تنظیم 'کھائی فائی' کے لیے کیا ہے۔
طلبہ کی اس تنظیم کو 2015 سے آفیشل اسٹوڈنٹ یونین کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔
پولیس کے مطابق نایاب درخت کو چوری کرنے والے تینوں طلبہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ٹرک، ٹریلر اور دیگر سامان کرائے پر دینے والی امریکی کمپنی یو ہال سے درخت کاٹنے کے لیے استعمال کی جانے والی چین سا (کلہاڑی نما اوزار) لی اور پھر 25 فٹ کے 'الگونکؤن پلر سوئس ماؤنٹین پائن' درخت کو کاٹ کر اپنے ہمراہ لے گئے۔
پولیس نے بتایا کہ چوری ہونے والے درخت کی لمبائی 30 میٹر تھی اور یہ ایسی گلی میں موجود تھا جو آربوریٹم (نباتاتی باغ جہاں درخت سائنسی مطالعے میں استعمال کیے جاتے ہیں) سے گزرتی ہے اور یہ جاگنگ، چہل قدمی اور سائیکل چلانے والے افراد کے پسندیدہ مقامات میں سے ایک ہے۔
یونیورسٹی آف وسکونسن کی پولیس نے بتایا کہ طلبہ نے اس درخت کو تباہ کر کے اسے شہر سے باہر ٹھکانے لگایا۔
پولیس کے مطابق درخت کی چوری میں جن طلبہ کا ہاتھ ہے انہیں 200 ڈالر جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔
دوسری جانب یونیورسٹی آف وسکونسن کی ترجمان میریڈتھ میک گلون نے طلبہ کے نظم و ضبط سے متعلق وفاقی رازداری کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گی۔ البتہ ان کا کہنا تھا کہ طلبہ کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔