رسائی کے لنکس

کوہ نور ہیرے کی واپسی سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور


کوہ نور
کوہ نور

اس وقت یہ ہیرا برطانیہ کے شاہی خزانے کا حصہ ہے اور ٹاور آف لندن میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان کے ایک شہری بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کی طرف سے شہرہ آفاق کوہ نور ہیرہ برطانیہ سے پاکستان واپس لانے کے لیے دائر کی گئی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی ہے۔

جاوید اقبال جعفری نے پیر کو منظور ہونے والی اپنی درخواست میں کہا کہ برطانیہ میں موجود 106 قیراط کا کوہ نو ہیرے کا کیوں کہ ان علاقوں سے تعلق ہے جو تقسیم کے بعد پاکستان میں شامل ہے لہٰذا اسے پاکستان کے حوالے کیا جائے۔

جاوید اقبال جعفری کا مؤقف ہے کہ ملکہ برطانیہ کا کوہ نو پر کوئی حق نہیں کیونکہ یہ پنجاب کے تقافتی ورثے کا حصہ ہے۔

یہ ہیرا 1849 میں اس وقت برطانیہ نے تحویل میں لیا جب ایسٹ انڈیا کمپنی نے پنجاب کے علاقے کو ضم کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے بھارت اس ہیرے کی ملکیت کا دعویدار رہا ہے اور برطانوی حکومت پر اسے لوٹانے پر زور دیتا رہا ہے۔ تاہم برطانیہ مسلسل ان دعووں کو رد کرتا رہا ہے۔

ایک بھارتی ٹی وی چینل نے جب 2010 میں دورہ بھارت کے دوران برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے کوہ نور ہیرے کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے یہ واضح کیا تھا کہ کوہ نور ہیرا لندن میں ہی رہے گا۔

ڈیوڈ کیمرون نے کہا تھا کہ ’’ایسے سوالات کا جواب اگر ہاں میں دیا جائے تو پھر آپ اچانک دیکھیں گے کہ برطانیہ کا میوزیم خالی ہو گیا ہے۔‘‘

اس وقت یہ ہیرا برطانیہ کے شاہی خزانے کا حصہ ہے اور ٹاور آف لندن میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔

جاوید اقبال جعفری نے اس مقدمے میں اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن اور ملکہ برطانیہ کو فریق بنایا ہے۔

اس سے قبل دسمبر میں لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے درخواست کو اس بنا پر مسترد کر دیا تھا کہ ملکہ برطانیہ کے خلاف درخواست کی سماعت ہائی کورٹ کے دائرہ کار میں نہیں آتی۔

تاہم اب ہائی کورٹ کے ایک جج نے اسے سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG