پاکستان میں صحافیوں کی تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے نامعلوم افراد کی جانب سے روزنامہ دی نیوز کے صحافی عمر چیمہ کے اغوا اور ان پر تشدد کئے جانے کے واقعہ کی پر زور مذمت کی ہے۔
شوکت پرویز کی صدارت میں ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس میں یونین نے پاکستانی فوج کے سربراہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافی ہر حال میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے اور حکومت کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران واقعہ کی تفصیل بتاتے ہوئے عمر چیمہ نے کہا کہ ہفتے کی صبح وہ اسلام آباد میں دوستوں کےساتھ وقت گزارنے کے بعد اپنی گاڑی میں گھر جا رہے تھے کہ راستے میں دوگاڑیوں نے ان کا راستہ روکا اور نقاب پوش افراد نے انہیں ایک لینڈکروزر گاڑی میں بٹھادیا ، ان کے چہرے پر چادر ڈال دی، ہتھ کڑیاں لگائیں اور کہا کہ وہ انہیں تھانے لے جا رہے ہیں ۔اخباری اطلاعات کے مطابق انہیں تھانے کی بجائے کسی اور جگہ لے جایا گیا اور جہاں ان پر شدیدتشدد کیا گیا ، انہیں ڈرایا دھٕمکایا گیا اور پھرا ن کا سر مونڈ دیا گیا ۔ بعد میں انہیں اسلام آباد سے 120 کلومیٹر دور تلہ گنگ کے قریب ایک سڑک پر چھوڑ دیا گیا۔
اسلام آباد میں عمر چیمہ سے ملاقات کے بعد وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ عمر چیمہ پر تشدد کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو آٹھ روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا۔
صدر آ صف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔
دریں اثنا لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ہفتے کو تشدد کے اس واقعہ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے انسپیکٹر جنرل کو عدالت میں طلب کر لیا ہے۔