پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی حکومت نے سیاحت کے فروغ کے لیے نئے مقامات کی نشاندہی کرنے کے بعد اُنھیں ترقی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ مقامات لائن آف کنٹرول ’ایل او سی‘ سے قدرے دور ہوں گے، تاکہ کشمیر کو منقسم کرنے والی حد بندی پر اگر کشیدگی ہو بھی تو سیاح بغیر کسی رکاوٹ کے نئے مقامات کا دورہ کر سکیں۔
واضح رہے کہ سیاحت کے لیے مشہور وادی نیلم سمیت بعض دیگر اہم سیاحتی علاقے ’ایل او سی‘ پر پاکستان اور بھارت کی سرحدی افواج کے درمیان جھڑپوں کی زد میں آتے رہے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت کو سیاحوں کی حفاظت کے لیے ان علاقوں میں داخلے پر پابندی بھی عائد کرنا پڑی تھی۔
پاکستانی کشمیر کے محکمہ سیاحت کے سیکرٹری منصور قادر ڈار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے، حکومت نے ’ایل او سی‘ سے دور واقع سیاحتی مقامات کو ترقی دینے کے لیے سیاحتی راہداری منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے سیاحوں کو محفوظ اور پر کشش تفریحی مقامات تک رسائی ہو گی۔
منصور قادر ڈار نے بتایا کہ سیاحوں کو بہتر سہولتوں کی فراہمی کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں کنٹرول لائن پر واقع شمالی وادی نیلم سیاحت کے لیے مشہور ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس موسم گرما میں چھ لاکھ سے زائد سیاح وادی کی سیر کو آئے۔
لیکن اکتوبر کے مہینے میں ’ایل او سی‘ پر کشیدگی اور فائرنگ و گولہ باری کے تبادلے کی وجہ سے اس علاقے میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس بھارتی کشمیر کے علاقے اوڑی میں فوجی کیمپ پر عسکریت پسندوں کے ایک مبینہ حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کشمیر کو منقسم کرنے والی حد بندی پر گولہ باری کا تبادلہ شروع ہوا تھا، جو وقفے وقفے سے نیلم ویلی کے علاوہ بعض دیگر سیکٹروں میں تاحال جاری ہے۔ فائرنگ اور گولہ باری کے ان واقعات میں دونوں اطراف درجنوں شہریوں کے علاوہ متعدد فوجی بھی مارے گئے تھے۔