امریکہ میں مقیم ایک پاکستانی شہری نے امریکہ میں غیر قانونی طور پر حکومتِ پاکستان کے لیے کام کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف کے مطابق 71 سالہ ملزم نثار احمد چوہدری ریاست میری لینڈ کے علاقے کولمبیا کے رہائشی ہیں جنہوں نے 'پاکستان امریکن لیگ' کے نام سے اپنی ایک تنظیم قائم کر رکھی تھی۔
محکمۂ انصاف کے مطابق ملزم نے اپنی تنظیم کی سرگرمیوں کے بارے میں غلط بیانی کی تھی اور یہ ظاہر کر رکھا تھا کہ اس کی سرگرمیاں صرف تعلیمی مقاصد کے لیے ہیں تاکہ پاک امریکہ تعلقات میں بہتری لائی جاسکے۔
تاہم ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ وہ 2012ء سے 2018ء کے دوران امریکہ میں حکومتِ پاکستان کے ایک ایجنٹ کے طور پر سیاسی سرگرمیوں میں مصروف تھا اور حکومتِ پاکستان کے مفادات کے لیے کام کر رہا تھا۔
محکمۂ انصاف کے مطابق ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس کی ان سرگرمیوں کا مقصد پاکستان کے متعلق امریکی حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا اور امریکی حکام اور پاکستان سے متعلق امریکہ کی خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہونا تھا۔
امریکہ میں کسی بھی غیر ملکی حکومت کے نمائندے کے طور پر کام کرنے والے افراد یا انجمنوں کے لیے قانونی پابندی ہے کہ وہ خود کو اٹارنی جنرل کے دفتر میں بطور "غیر ملکی ایجنٹ" رجسٹرڈ کرائیں۔
تاہم محکمۂ انصاف کے اعلامیے کے مطابق نثار احمد چوہدری نے خود کو بطور غیر ملکی ایجنٹ رجسٹرڈ نہیں کرایا تھا اور وہ غیر قانونی طور پر ایک غیر ملکی حکومت کے لیے کام کر رہے تھے۔
اعلامیے کے مطابق ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ وہ واشنگٹن ڈی سی میں واقع پاکستانی سفارت خانے اور نیویارک شہر میں واقع قونصل خانے سے مسلسل رابطے میں تھے اور مختلف امریکی تھنک ٹینکس سے منسلک ماہرین سے اپنے رابطوں اور گفتگو کے متعلق حکومتِ پاکستان کے نمائندوں کو مسلسل آگاہ رکھتے تھے۔
بیان کے مطابق ملزم کے ان رابطوں کا مقصد امریکی حکومت کی پاکستان سے متعلق پالیسیوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا اور پاکستان کے متعلق موجودہ اور سابق امریکی حکام اور ماہرین کی آرا پر اثر انداز ہونا تھا۔
ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اعلیٰ پاکستانی حکام کو امریکی حکومت اور تھنک ٹینکس میں موجود اپنے ذرائع سے حاصل معلومات سے آگاہ کرنے کے لیے تواتر سے پاکستان بھی جایا کرتا تھا۔
بیان کے مطابق ملزم کی ان خدمات کے اعتراف میں اسے پاکستانی سفارت خانے میں ہونے والی تقریبات میں بلایا جاتا تھا جب کہ اس کی اعلیٰ پاکستانی حکام سے ملاقاتیں بھی کرائی جاتی تھیں۔
ملزم نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ اس نے امریکہ میں اپنی خدمات کے عوض پاکستان میں اپنے رشتے داروں اور ساتھیوں کو سرکاری نوکریاں دلائیں جب کہ پاکستانی حکام سے کئی دیگر فوائد بھی سمیٹے۔
ملزم نے اپنی ان سرگرمیوں کا اعتراف امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' اور اٹارنی جنرل آفس کے نمائندوں کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت کیا ہے۔ معاہدے کے تحت اعترافِ جرم کرنے پر ملزم کو زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے ریاست میری لینڈ کی ڈسٹرکٹ جج ڈیبرا کے چیسا نو نے سزا سنانے کے لیے 30 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔