صحافت کے بین الاقوامی ادارے، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے کہا ہے کہ پاکستان میں ذرائع ابلاغ کی نگرانی کا ماحول دھیرے دھیرے مگر مؤثر انداز میں ’سیلف سینسرشپ‘ کی طرف بڑھ رہا ہے۔
اِس سلسلے میں آج بدھ کے روز ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں پاکستان کے متعدد صحافیوں کے انٹرویو شامل کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں ’سی پی جے‘ کا کہنا ہے کہ ’’ان انٹرویوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں صحافت شدید پابندیوں کی شکار ہے‘‘۔
تاہم، رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں پہلے کی نسبت اس سال صحافیوں کے قتل اور اُن پر تشدد کے واقعات میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس سے قبل پاکستان کا شمار ایسے ممالک میں کیا جاتا تھا جو صحافیوں کیلئے انتہائی خطرنک سمجھے جاتے ہیں۔
’سی پی جے‘ کے ایشیا پروگرام کے کوآرڈنیٹر، سٹیون بٹلر کہتے ہیں کہ پاکستان میں اگرچہ صحافیوں کے قتل کے واقعات میں کمی حوصلہ افزا ہے، پاکستانی حکومت کو چاہئیے کہ وہ میڈیا پر ایسے دباؤ کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کرے جس کی وجہ سے میڈیا ’سیلف سینسرشپ‘ پر مجبور ہوا ہے۔
سی جے پی کے مطابق، فوج صحافیوں کو بعض علاقوں میں جانے سے روکتی ہے، اُنہیں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ڈرایا دھمکایا جاتا ہے اور بعض معاملات کی رپورٹنگ سے باز رکھنے کیلئے اُن کے خلاف تشدد کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ دہائی کے دوران 22 صحافیوں کا قتل ہوا اور ان میں سے نصف کے سلسلے میں فوج، خفیہ ادارے اور فوج سے تعلق رکھنے والے سیاسی گروپوں کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے۔ ’سی پی جے‘ نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جمہوریت کے اس ستون کو کمزور ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کرے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے کچھ سینئر صحافیوں نے ’سی پی جے‘ کے محققوں کو بتایا ہے کہ پاکستان میں آزادی صحافت کی صورت حال کم و بیش اتنی ہی خراب ہے جتنی وہ فوجی آمروں کے دور میں تھی۔
’سی پی جے‘ کا کہنا ہے کہ اُس نے فوج کے ترجمان، میجر جنرل آصف غفور کو ای میل کے ذریعے ایک تفصیلی درخواست بھیجی ہے۔ لیکن، اُنہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور ’سی پی جے‘ کے مشن کے دورہٴ پاکستان کے دوران اُس سے ملاقات کرنے پر بھی رضامند نہیں ہوئے۔
پاکستانی فوج کے شعبہٴ تعلقات عامہ کی طرف سے ’سی پی جے‘ کے الزامات کے بارے میں کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم، میجر جنرل آصف غفور نے اس سے پہلے ملک میں میڈیا کی آزادی پر پابندیاں عائد کرنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
پاکستان میں گزشتہ ماہ وجود میں آنے والی نئی حکومت نے آزادی صحافت کا دفاع کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے واضح کیا ہے کہ اُن کی حکومت میڈیا پر کسی قسم کا سینسر لگانے کے حق میں نہیں ہے۔