|
پاکستان کے وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ملک میں کام کرنے والے چینی شہریوں کو ہر ممکن بہترین سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ یہ اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب گزشتہ ہفتے بشام میں ایک خودکش حملے میں مارے جانے والے پانچ چینی انجنیئروں کی لاشیں چین بھیجی گئی ہیں۔
26 مارچ کو، پانچ چینی انجنیئرز اور ان کا پاکستانی ڈرائیور اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری ہوئی کار اس گاڑی سے ٹکرا دی تھی جس میں چینی سوار تھے۔
چینی انجنیئرز خبیر پختونخوا کے دو افتادہ علاقے کوہستان میں چینی امداد سے چلنے والے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کے لیے جا رہے تھے۔
پیر کے روز وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آ باد میں بیجنگ کے سفیر جیانگ زیڈونگ کے ساتھ ہائیڈروپاور پراجیکٹ میں چینی کارکنوں کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں فول پروف سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں کا جب تک ہم آپ کی حفاظت کے لیے بہترین ممکنہ حفاظتی اقدامات کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا لیتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف داسو میں ہی نہیں بلکہ ہم پورے پاکستان میں چینی باشندوں کی حفاظت کے لیے بہترین انتظامات کریں گے۔ یہ میرا چین کے عوام اور صدر شی جن پنگ سمیت چینی قیادت سے وعدہ ہے۔
گزشتہ منگل کو ہونے والے حملے کے بعد، پاکستان نے فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ ساتھ ملک میں کام کرنے والے چینی شہریوں کے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی۔
شہباز شریف نے چینی شہریوں کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر فوری طور پر عمل کرے گی۔
سن 2015 سے ہزاروں اہل کاروں پر مشتمل فوج کے ایک خصوصی یونٹ سمیت مقامی پولیس کے دستے بھی 60 ارب ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی رہداری، جسے سی پیک کہا جاتا ہے، چینی شہریوں کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔
دہشت گرد حملے کی تحقیقات میں چینی تفتیش کاروں کی ایک ٹیم بھی پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
پیر کو معمول کی نیوز بریفنگ میں بات کرتے ہوئے، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے بیجنگ کے حملے کے ذمہ داروں کو ڈھونڈنے اور سزا دینے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بیجنگ پاکستان میں چینی اہل کاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت اور تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے پاکستان کے عزم کی حمایت کرتا ہے۔
شہباز شریف نے داسو میں کارکنوں سے وعده کیا کہ ان کی حکومت حملے کے ذمہ داروں کی مثالی سزا دینے کو یقینی بنائے گی۔
شانگلہ کے ضلعی پولیس افسر محمد عمران نے وی او اے کو بتایا کہ شاہراہ قراقرم پر، جس میں بشام بھی شامل ہے، سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چینی باشندوں کے ساتھ ساتھ اس شاہراہ سفر کرنے والے غیر ملکی سیاحوں کو بھی ہر ممکن بہترین سیکیورٹی فراہم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اضافی سیکیورٹی کے لیے مزید کتنے اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل پیر کو ایک پاکستانی فوجی طیارہ حملے میں ہلاک ہونے والے پانچ چینیوں کی لاشوں کو لے کر چین کے شہر ووہان پہنچا۔ سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی ترقی کے وزیر چوہدری سالک حسین بھی ان کے ہمراہ تھے۔
طیارہ روانہ ہونے سے پہلے، پاکستان کے صدر آصف زرداری اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے شہباز شریف کے ساتھ اسلام آباد کے قریب ایک فوجی ایئر بیس پر پھولوں کی چادر چڑھانے کی تقریب میں شرکت کی۔
ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
اس سے قبل جولائی 2021 میں، ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ داسو جانے والے ماہرین کے ایک قافلے پر خودکش حملے میں نو چینی شہریوں سمیت 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
2022 میں، پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اس حملے میں سہولت کاری کے الزام میں دو افراد کو سزائے موت سنائی تھی۔
فورم