|
پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ چینی تفتیش کاروں کی ایک ٹیم اس ہفتے کے شروع میں ہونے والے اس خودکش حملے کی تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے پاکستان پہنچ گئی ہے جس میں اس کے پانچ شہری ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی تازہ ترین تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے اپنے چینی ہم منصبوں کو آگاہ کر دیا ہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعے کو چینی تفتیش کاروں کو حملے سے متعلق پاکستان کی تحقیقات کے بارے میں آگاہ کیا۔
ہلاک ہونے والے چینی انجینئرز اور کارکن منگل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع شانگلہ میں ملک کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ داسو ڈیم کی طرف جا رہے تھے، جب ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی ان کی گاڑی سے ٹکرا دی۔
اس حملے میں ایک پاکستانی ڈرائیور بھی ہلاک ہوا تھا۔
بیجنگ نے حملے کی مذمت کی ہے اور پاکستان سے کہا کہ وہ اس کی تفصیلی تحقیقات کرے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری، سی پیک پر کام کرنے والے اس کے ہزاروں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
خودکش حملہ آور کی باقیات کا ڈی این اے ٹیسٹ
دو روز قبل پاکستانی حکام نے چینی سفارت خانے کو حملے کے بارے میں اپنی تحقیقات کے ابتدائی نتائج سے آگاہ کیا تھا۔
پاکستانی حکام نے بدھ کو ہی کہا تھا کہ وہ اس خودکش حملہ آور کی باقیات کا ڈی این اے ٹیسٹ کریں گے۔
یہ حملہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع شانگلہ میں ہوا جہاں ہزاروں چینی شہری چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری، سی پیک پر کام کر رہے ہیں جس میں سڑکوں کی تعمیر، پاور پلانٹس اور زراعت جیسے بڑے بڑے منصوبے شامل ہیں۔
سی پیک (CPEC) پاکستانی حکومت کے لیے ایک لائف لائن ہے، جو اس وقت اپنے ایک بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہی ہے اور اسے کیش کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ چین نے "پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی جلد از جلد جامع تحقیقات کرے، قصورواروں کو تلاش کرے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائے۔"
ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن امکان ہے کہ علیحدگی پسندوں کے ساتھ ساتھ تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی کے ایک الگ ہو جانے والے گل بہادر دھڑے پر بھی شبہ کیا جا سکتا ہے۔
ٹی ٹی پی نے بدھ کو ایک بیان میں خودکش بم دھماکے کے پیچھے ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا، "ہمارا چینی انجینئرز پر حملے سے کسی بھی طرح سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"
منگل کا یہ حملہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے شورش زدہ بلوچستان میں لبریشن آرمی کے ان آٹھ علیحدگی پسندوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہوا ہے جنہوں نے بلوچستان میں چینی کی فنڈنگ سے چلنے والی گوادر کی بندرگاہ کے باہر چینی شہریوں کو لے جانے والے قافلے پر فائرنگ کی تھی۔
حالیہ برسوں میں پاکستان میں سی پیک سے متعلقہ منصوبوں پر کام کرنے والے چینیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
جولائی 2021 میں، نو چینی شہریوں سمیت کم از کم 13 افراد اس وقت ہلاک ہوئے تھے جب ایک خودکش بمبار نے چینی اور پاکستانی انجینئرز اور مزدوروں کو لے جانے والی بس کے قریب اپنی گاڑی میں دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کیا جس کے نتیجے میں چینی کمپنیوں کو کچھ وقت کے لیے کام معطل کرنا پڑا۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم