سپریم کورٹ نے اِس بات پر صدمے اور حیرت کا اظہار کیا ہے کہ 254 پاکستانی شہری بغیر کسی مقدمے کے بھارتی جیلوں میں بند ہیں اور اُن میں سے کم سے کم ایک قیدی 1965ء سے ہی سلاخوں کے پیچھے ہے۔عدالت نے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اِس سلسلے میں جامع رپورٹ دو ہفتے کے اندر داخل کرے۔
سپریم کورٹ کے جج آر این لودھا نے ’پینتھرز پارٹی‘ کی عذرداری پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت تعجب، افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں پاکستانی شہری بغیر کوئی مقدمہ چلائے یہاں کی جیل میں بند ہیں۔
اُنھوں نے حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ اس کی وضاحت کرے کہ کیوں نہ جیل میں بند چار پاکستانی خواتین کو بلا تاخیر واپس بھیج دیا جائے۔
عدالت نے حکومت کو تلقین کی کہ اُسے بعض مخصوص معاملات کوسنجیدگی سے لینا چاہیئے۔ حکومت اس بارے میں عدالت کو مکمل صورتِ حال سے آگاہ کرے، تاکہ اس سلسلے میں کوئی حکم جاری کیا جاسکے۔
فاضل جج نے مزید کہا کہ حکومت نے اس سلسلے میں عدالت کو مکمل اطلاعات بہم نہیں پہنچائی ہیں۔ لہٰذا، اِس بارے میں جامع اقدامات کیے جائیں اور تمام قیدیوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کی جائیں۔
عرضی گزار ’پینتھرز پارٹی‘ کے سربراہ بھیم سنگھ نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ ملک کی مختلف جیلوں میں بند 300 پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے لیے مرکزی حکومت کو ہدایت جاری کرے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ قیدی کئی برسوں سے بغیر کسی مقدمے کے جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں، جو قانون کی سریح خلاف ورزی ہے۔