واشنگٹن —
افغان سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مشرقی علاقے میں کی جانے والی ایک کاروائی میں پاکستانی طالبان کے ایک سرکردہ کمانڈر کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے رہنما مولوی فقیر محمد کو صوبہ ننگر ہار سے حراست میں لیا ہے۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق پیر کو کی جانے والی اس کاروائی میں افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی، نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی اور اور افغان پولیس کے اہلکاروں نے حصہ لیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق افغان وزارتِ داخلہ نے مولوی فقیر محمد کی گرفتاری کو طالبان کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔
مولوی فقیر محمد تحریکِ طالبان پاکستان کا سرکردہ کمانڈر اور قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں طالبان کا امیر تھا۔ تاہم 'ٹی ٹی پی' کے حکومت کے ساتھ ہونے والے امن مذاکرات کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو بیان جاری کرنے پر پاکستانی طالبان نے اسے گزشتہ برس عہدے سے برطرف کردیا تھا۔
'ٹی ٹی پی' نے حکومتِ پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کی تردید کرتے ہوئے فقیر محمد کی جگہ ملا داداللہ کو باجوڑ میں تحریک کا سربراہ نامزد کیا تھا۔
گزشتہ برس اگست میں افغانستان میں کیے جانے والے نیٹو کے ایک فضائی حملے میں داداللہ کی ہلاکت کے بعد فقیر محمد نے دوبارہ باجوڑ میں تحریکِ طالبان کی قیادت سنبھال لی تھی۔
پاکستان میں سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے کئی حملوں کا الزام بھی فقیر محمد پر عائد کیا جاتا رہا ہے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ فقیر محمد کی گرفتاری سے پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔
پاکستانی حکومت افغانستان سے سرحد پار پناہ لینے والے پاکستانی طالبان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتی آئی ہے جب کہ افغان حکومت کا موقف رہا ہے کہ پاکستان میں پناہ لینے والے طالبان اس کی سرزمین پر حملوں میں ملوث ہیں۔
افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے رہنما مولوی فقیر محمد کو صوبہ ننگر ہار سے حراست میں لیا ہے۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق پیر کو کی جانے والی اس کاروائی میں افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی، نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی اور اور افغان پولیس کے اہلکاروں نے حصہ لیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق افغان وزارتِ داخلہ نے مولوی فقیر محمد کی گرفتاری کو طالبان کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔
مولوی فقیر محمد تحریکِ طالبان پاکستان کا سرکردہ کمانڈر اور قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں طالبان کا امیر تھا۔ تاہم 'ٹی ٹی پی' کے حکومت کے ساتھ ہونے والے امن مذاکرات کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو بیان جاری کرنے پر پاکستانی طالبان نے اسے گزشتہ برس عہدے سے برطرف کردیا تھا۔
'ٹی ٹی پی' نے حکومتِ پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کی تردید کرتے ہوئے فقیر محمد کی جگہ ملا داداللہ کو باجوڑ میں تحریک کا سربراہ نامزد کیا تھا۔
گزشتہ برس اگست میں افغانستان میں کیے جانے والے نیٹو کے ایک فضائی حملے میں داداللہ کی ہلاکت کے بعد فقیر محمد نے دوبارہ باجوڑ میں تحریکِ طالبان کی قیادت سنبھال لی تھی۔
پاکستان میں سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے کئی حملوں کا الزام بھی فقیر محمد پر عائد کیا جاتا رہا ہے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ فقیر محمد کی گرفتاری سے پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔
پاکستانی حکومت افغانستان سے سرحد پار پناہ لینے والے پاکستانی طالبان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتی آئی ہے جب کہ افغان حکومت کا موقف رہا ہے کہ پاکستان میں پناہ لینے والے طالبان اس کی سرزمین پر حملوں میں ملوث ہیں۔