پاکستان کے ایک معروف نجی ٹی وی چینل سے منسلک ایک سینئر صحافی نے اپنے ہی چینل کے خلاف ان کا پروگرام سینسر کرنے کی شکایت کی ہے۔
'جیو نیوز' پر نشر ہونے والے پروگرام 'نیا پاکستان' کے میزبان طلعت حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے چینل نے ان کے ریکارڈ شدہ پروگرام کے بعض حصوں کو سینسر کرنے کے بعد ان کا پروگرام نشر کیا ہے۔
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر متعدد ٹوئٹس میں طلعت حسین نے کہا کہ ہفتے کے روز ان کے چینل نے ان کے پروگرام کے پہلے حصے کو نشر نہیں کیا جس میں ان کے بقول 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بار ے میں پروگرام کے شرکا نے گفتگو کی تھی۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹس میں بتایا کہ اس پروگرام کے شرکا میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبیہ خالد، پاکستان تحریکِ انصاف کے حامد خان، پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے مفتاح اسماعیل اور عوامی نیشنل پارٹی کے افسر خان نے شرکت کی۔
طلعت حسین نے مزید کہا کہ پروگرام میں صوبہ خیبر پختونخوا کے بونیر شہر سے تعلق رکھنے والے اے این پی کے رہنما نے ووٹنگ میں بے ضابطگیوں اور ان میں مبینہ طور پر ملوث حکام کے نام بھی بتائے۔
انہوں نے کہ 'جیو نیوز' نے ان سے اس پروگرام کے دوبارہ ریکارڈ کرنے کا کہا تاہم ان کا مؤقف تھا کہ اس پروگرام میں ہونے والی بحث میں کوئی غلط بات نہیں تھی۔
تاہم اب یہ ٹوئٹس طلعت حسین کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بظاہر موجود نہیں ہیں اور اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ ان کے ٹوئٹس کیوں ہٹائے گئے ہیں۔
اپنے ٹوئٹس میں طلعت حسن نے مزید کہا تھا کہ ایک روز قبل ان کے پروگرام میں شرکت کرنے والے اے این پی کے راہنما زاہد خان کے موقف کو پروگرام میں پوری طرح نشر نہیں کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ زاہد خان نے ریکارڈ ہونے والے پروگرام میں انتخابات سے قبل کی مجموعی صورتِ حال کے بارے میں بات کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) اور فوج کے مبینہ اقدامات پر تنقید کی تھی۔ تاہم جب پروگرام نشر ہوا تو اس میں زاہد خان کو یہ موقف شامل نہیں تھا۔
طلعت حسین نے مزید کہا کہ اگر انتخابات میں کسی قسم کی دھاندلی نہیں ہوئی تو پھر اس پر بات کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔
طلعت حسین کے ان دعووں پر 'جیو نیوز' کی انتظامیہ کا تاحال کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔
لیکن سینئر صحافی ضیاالدین نے پیر کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر دباؤ کی وجہ سے بعض چینل اور اخبارات اپنے ہی صحافیوں کے پروگرام اور آرٹیکلز کو سینسر کرنے پر مجبور ہیں اور ان کے بقول یہ صورتِ حال آزادیٔ اظہار اور پریس فریڈم کے لیے کسی طور مفید نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے نتائج سے متعلق تحریکِ انصاف کے علاوہ ملک کی تمام بڑی جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔
تاہم الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کا انعقاد صاف اور شفاف انداز میں ہوا ہے اور کمیشن نے دھاندلی سے متعلق بعض حلقوں اور سیاسی جماعتوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔