رسائی کے لنکس

پاکستان کا پہلا 6 اسٹار ہوٹل کراچی میں بنے گا


کراچی کے تاریخی ہوٹل میٹروپول کی متروکہ عمارت
کراچی کے تاریخی ہوٹل میٹروپول کی متروکہ عمارت

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں جب سے امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، نہ صرف ثقافتی گہماگہمی لوٹ آئی ہے، بلکہ معاشی سرگرمیاں بھی بحال ہوئی ہیں۔ اور۔۔یقیناً یہ خبر پورے پاکستان اور خاص طور سے کراچی والوں کے لئے خوشگوار سرپرائز ہوگی کہ ’پاکستان کا پہلا چھ ستارہ ہوٹل‘ کراچی ہی میں تعمیر کیا جائے گا۔

اس منصوبے کے روح رواں کراچی کے ایک ارب پتی تاجر حبیب اللہ خان ہیں۔

’پاکستان ٹوڈے‘ کے پبلشر بابر نظامی نے ’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ خصوصی بات چیت میں بتایا کہ ’’حبیب اللہ خان میڈیا اور لائم لائٹ سے بہت دور رہنے والی شخصیت ہیں۔ انہوں نے ہمیں پاکستان کے پہلے ’سکس اسٹار ہوٹل‘ تعمیر کرنے سے متعلق تفصیلات تو ظاہر کردی تھیں۔ لیکن بعد میں انہوں نے کہا کہ ’’رہنے دیں، انٹرویو شائع نہ کریں۔ لیکن، بالآخر، ہم نے عارف نظامی صاحب سے ان کے قریبی تعلقات کے سبب منا ہی لیا۔‘‘

اُنھوں نے بتایا کہ ’’ہوٹل کراچی میں اسی جگہ تعمیر ہوگا جہاں اس وقت ہوٹل میٹروپول واقع ہے، یعنی شاہراہ فیصل کے آخری کونے پر۔‘‘

بقول حبیب اللہ، ’’ہم ایک ڈسٹرکٹ بنا رہے ہیں جو چار مختلف جز پر مشتمل ہوگا اور ان میں سے ایک جز 6 اسٹار ہوٹل ہے۔ ہوٹل کی سہولت کو شیئر کرتے برانڈ اپارٹمنٹ بھی ہوں گے۔ دراصل ہم شہر کے اندر ایک اور شہر بنانا چاہتے ہیں اور اس کے لئے انتھک کام کر رہے ہیں۔‘‘

ہوٹل کی تعمیر کے لئے کراچی کے فنانشیل ڈسٹرکٹ میں واقع چار ایکٹر کے رقبے پر موجود متروکہ ’ہوٹل میڑوپول‘ حبیب اللہ خان خرید چکے ہیں۔ اس سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ ’’ہوٹل میڑوپول کے سابق مالکان پارسی تھے جو ایک عشرے سے ہوٹل کو فروخت کرنے کی کوششوں میں تھے۔ ہوٹل کی خریداری میں بہت سی پارٹیوں نے دلچسپی لی۔ لیکن، گنتی کے چند کے پاس ہی جلد ادائیگی کے لئے لیکوڈیٹی اور ہوٹل خریدنے کی لگن موجود تھی۔ اللہ کے فضل سے ہم نے دو مہینوں کے اندر ڈیل مکمل کر لی۔‘‘

کچھ ذاتی زندگی کے بارے میں

پاکستان کے سینئر صحافی کاظم عالم کے مطابق، حبیب اللہ خان کی کمپنی ’میگا گونگ لومیریٹ‘ ڈیزائن کنٹریکٹ مشہور برطانوی عراقی آرکٹیکچر فرم زاہا حدید آرکیٹکٹس یا پھر اسپین کی لوئس وڈال کو دینے پر غور کر رہی ہے۔ کمپلیکس کی تعمیر کے لئے دونوں کمپنیاں پہلے ہی اپنی تجاویز دے چکی ہیں، جبکہ کنٹریکٹ کے حصول کے لئے برطانیہ کی ایک اور کمپنی بھی میدان میں ہے۔

حبیب اللہ خان نے 1972 کراچی گرامر اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعد میں انگلینڈ کے بورڈنگ اسکول میں داخلہ لیا، کیونکہ ان کے والد بیرون ملک منتقل ہوگئے تھے۔ انہوں نے1979 میں امپریل کالج لندن سے گریجویشن کیا۔ وہ امپیریل کالج کے کمپیوٹر انجینئرنگ کے پہلے بیچ میں شامل تھے۔

انہوں نے 1981 سے 1983 تک امریکا کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں کولمبیا سیٹلائٹ پر کام کیا اور برکلے سے مینجمنٹ سائنس اورانڈسٹریلانجینئر نگ کی تعلم حاصل کی۔ سن1984 کا سال امریکی انجنئیرنگ جائنٹ بیچ ٹیل میں گزارا اور پھر اگلے سال یعنی 1985 میں پاکستان آکر سوفٹ وئیر اور ٹیکسٹائل اور شپنگ میں اپنے پہلے بزنس کا آغاز کیا۔

حبیب اللہ خان کی کمپنی 2000 میں پاکستان کی سب سے بڑی شپنگ کمپنی بنی اور انہوں نے قاسم انٹرنیشنل کنٹرینر ٹرمنل بھی خرید لیا۔ 2009 میں حلیب فوڈز خریدا اور 2013 میں میزان بینک خریدنے کی کوشش کی لیکن ڈیل کامیاب نہ ہوسکی۔

انہوں نے2017 میں میگا کارپوریٹ ٹاور حبیب بینک لمیٹڈ کو منافع کے ساتھ بیچ دیا جبکہ 2018 میں توانائی کے شعبے میں قدم رکھتے ہوئے’حب کو‘ کا بڑا حصہ خرید لیا۔

XS
SM
MD
LG