فلسطینی اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر حماس اور اسرائیلی حکام جنگ بندی کی ڈیڈ لائن سے پہلے کسی معاہدے پر رضامند نا ہوئے تو تشدد کی کارروائیاں دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔
پیر کو دونوں جانب سے جنگ بندی کی معیاد میں 24 گھنٹے کی توسیع پر رضامندی کے بعد سے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں بلواسطہ مذاکرات میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔
فلسطین کے اعلیٰ مذاکرات کار اعظم الاحمد نے منگل کو کہا کہ اگر مذاکرات کامیاب نا ہوسکے تو غزہ میں ’’تشدد کا سلسلہ‘‘ جاری رہے گا۔
’’ہم صرف ایک دن کی جنگ بندی کے لیے رضا مند ہوئے ہیں۔ کل ہم رضامند ہوں یا نا ہوں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے ہر لمحے کو ہم کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے استعمال کریں یا پھر تشدد کا سلسلہ جاری رہے گا۔‘‘
پیر کو جنگ بندی میں توسیع کا اعلان اس کی معیاد ختم ہونے سے چند لمحے پہلے ہی سامنے آیا تھا۔
ابھی تک کوئی ایسے اشارے موصول نہیں ہوئے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک ماہ سے زائد عرصے سے جنگ ختم کرنے سے متعلق مذاکرات کار کسی معاہدہ تک پہنچے ہوں۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کو متنبہ کیا تھا کہ اگر حماس کی طرف سے اسرائیل پر راکٹوں کے حملوں کا دوبارہ آغاز کیا گیا تو اسرائیلی فوج جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے۔
’’ہم مل کر ذمہ داری اور پر عزم انداز میں ایک پیچیدہ مہم چلا رہے ہیں۔ ہم ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہیں۔ قاہرہ میں اسرائیلی وفد کو کہا گیا ہے کہ وہ مذاکرات میں اسرائیل کی سلامتی کی ضرویات پر اصرار کرے۔ اگر جنگ شروع ہوئی تو آرمی بھرپور کارروائی کے لیے تیار ہے۔‘‘
بالواسطہ مذاکرات میں مصری حکام فلسطینی اور اسرائیلی حکام کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
اسرائیل براہ راست مذاکرات کو مسترد کر چکا ہے کیونکہ اس کا کہنا ہے کہ فلسطینی وفد میں حماس کے اراکین بھی شامل ہوں گے اور حماس کو تل ابیب دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے۔
اسرائیل اور فلسطینیوں میں کافی اختلافات ہیں۔ اسرائیل حماس کو غیر مسلح اور اس کی طرف سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ فلسطینی غزہ کی آٹھ سالہ ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
پانچ ہفتے کی حالیہ جنگ میں 2 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جن میں بیشتر فلسطینی ہیں اور اسرائیل کی فضائی کارروائی سے غزہ کے قریبی علاقے ملبے کے ڈھیر کا منظر پیش کررہے ہیں۔
ناروے نے کہا ہے کہ ایک مرتبہ جنگ بندی کا معاہدہ ہو جائے تو وہ مصر کے ساتھ مل کر غزہ کی دوبارہ تعمیر کے لیے بین الاقوامی سطح کی کانفرنس منعقد کروائے گا۔