امریکہ میں تین فلسطینی نوجوانوں پر بلا اشتعال حملے کے بعد، سوشل میڈیا ویب سائٹ گو فنڈ می پر لوگوں کی جانب سے ان میں سے ایک کے طبی اخراجات کے لیے ساڑھے نو لاکھ ڈالر اکٹھے ہو گئےہیں۔
ہشام علی اورطانی، تحسین نائل علی اور کنعان محسن عبدالحمید پر 25 نومبر کے روز امریکی ریاست ورمانٹ میں ایک سفید فام باشندے جیسن جے ایٹن نے حملہ کیا تھا۔
ان نوجوانوں میں سے ایک، ہشام کو لگنے والی گولی سے ان کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوئی اور ان کا سینے سے نیچے کا حصہ مفلوج ہو گیاہے۔
ہشام کے خاندان نے فنڈ جمع کرنے والی سائیٹ پر لکھا کہ حملے کے بعد ہشام کو پہلا خیال اپنے دوستوں کی حفاظت اور پھر اپنے والدین سے متعلق تھا جو ہزاروں میل دور رہتے ہیں۔
تینوں نوجوانوں کا تعلق فلسطینی مغربی کنارے سے ہے اور وہ امریکہ میں تعلیم کے حصول کے لیے مقیم ہیں۔ وہ ورمانٹ ڈنر پر جا رہے تھے جب ان پر حملہ کیا گیا۔
حملے کے وقت تینوں دوست آپس میں انگریزی اور عربی میں گفتگو کر رہے تھے اور انہوں نے فلسطینی کفایہ پہن رکھا تھا۔
برلنگٹن پولیس چیف جان مراد کا کہنا ہے کہ حکام تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا یہ نفرت پر مبنی حملہ ہے۔
’’گو فنڈ می‘‘ ویب سائٹ پر خاندان کی جانب سے لکھے گئے پیغام میں کہا گیا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہشام کے والدین نے انہیں موسم سرما کی چھٹیوں کے دوران وطن واپس نہ آنے کی ہدایات دی تھیں کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ہشام امریکہ میں محفوظ رہیں گے۔
حملہ آور کو پولیس نے اس کے برلنگٹن میں واقع اپارٹمنٹ سے گرفتار کیا جس نے پولیس کے لیے دروازہ کھولا تو اپنے ہاتھ اوپر اٹھائے ہوئےتھے اور کہا وہ انہیں کا انتظار کر رہا تھا۔ جیسن جے ایٹن نے اقدام قتل کے الزامات سے انکار کیا ہے۔
یہ حملہ ایسےوقت پر کیا گیا جب امریکہ میں یہودی، مسلمان اور عرب برادریوں پر نفرت پر مبنی حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
اس خبر کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔
فورم