فلسطینی عہدیداروں نے متنبہ کیا ہے اگر رواں سال بین الاقوامی امدادی اداروں کی طرف سے فنڈز میں کمی واقع ہوتی ہے تو اس سے مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی یروشلم میں صورت حال سنگین ہو سکتی ہے۔
وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار دانا ایرکات نے کہا کہ شام اور یمن کے بحران اور ایک بڑی تعداد میں یورپ جانے والے تارکین وطن کی وجہ سے قلیل فنڈز کے باعث ایک مسابقت کی سی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ فلسطینی علاقوں کے لیے اشد ضروری مالی معاونت میں کمی سے ایک مشکل صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔
ایرکات نے کہا کہ "اگر ہم ان لوگوں کی ضروریات پوری نہیں کریں گے تو اس سے تشدد جنم لے سکتا ہے جس کا باقی علاقے کو سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت امدادی (اداروں کی) معاونت بہت ہی اہم ہے"۔
فلسطینی حکام اور اقوام متحدہ مشترکہ طور پر 2016ء کے لیے 57 کروڑ دس لاکھ ڈالر کی امداد کی اپیل کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی امدادی اداروں کی طرف سے فراہم ہونے والے فنڈز کا ایک بڑا حصہ غریب فلسطینی علاقوں خاص طور پر غزہ کے لیے خوراک اور دوسری انسانی ضروریات کے لیے استعمال ہو گا جو اب بھی اسرائیل کے ساتھ 2014ء میں ہونے والی لڑائی کے بعد تعمیر نو کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔