رسائی کے لنکس

غزہ تعمیر نو اجلاس، 5.4 ارب ڈالر رقوم کی فراہمی کا اعلان


یہ رقوم فلسطینی صدر محمود عباس کی طرف سے نشاندہی کی گئی تعمیر نو کے لیے درکار 4 ارب ڈالر کی رقم سے زیادہ ہے، جس کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ اس رقم کی مدد سے علاقے کے وسیع تر حصے کی بحالی ممکن ہوگی

جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے دنیا بھر کے ممالک نے 5.4 ارب ڈالر امداد دینے کا وعدہ کیا ہے، جو بحیرہٴروم کے ساتھ ساتھ کا فلسطینی خطہ ہے۔
ناورے کے وزیر خارجہ، بورج براندے نے اتوار کے دِن قاہرہ میں منعقدہ امداد دینے والے 30 ملکوں کے اجلاس میں اعانت سے متعلق اِن اعداد کا اعلان کیا۔

یہ اعداد و شمار فلسطینی صدر محمود عباس کی طرف سے تعمیر نو کے لیے درکار 4 ارب ڈالر کی رقم سے زیادہ ہے، جس کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ اس رقم کی مدد سے علاقے کے وسیع ترحصے کی بحالی ممکن ہوگی، جو جولائی اور اگست کے دوران حماس کے شدت پسندوں اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی 50 روزہ لڑائی میں تباہ ہوگیا تھا۔

سب سے زیادہ امداد دینے والے ملکوں میں خلیج فارس کے قدرتی گیس سے مالا مال ملک، قطر شامل ہے جس نے ایک ارب ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی فوری امداد دے گا، جب کہ اس سے قبل وہ انسانی بنیادوں پر 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کرچکا ہے۔

اٹھائیس ملکی یورپی یونین نے 56 کروڑ 80 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے، جب کہ متحدہ عرب امارات اور ترکی دونوں الگ الگ 20 کروڑ ڈالر دینے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ عالمی برادری نے غزہ کی، بقول اُن کے، بڑی سطح کی ضروریات کا واضح اعلان کیا ہے۔

تاہم، اُنھوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے یہ آخری اجلاس ہوگا۔

اُنھوں نے کہا کہ ’تعمیر اور تباہی کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیئے۔ بہت ہو چکا‘۔

اعلیٰ ترین امریکی سفارت کار، کیری اور دیگر ایلچیوں نے عشروں سے جاری فلسطین اسرائیل تنازعے کے خاتمے کے لیے نئے سرے سے مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ دونوں کو چاہیئے کہ وہ کٹھن فیصلے کریں، تاکہ امن کا دیرپا سمجھوتا طے پاسکے۔

مسٹر عباس نے غزہ کی تباہ حالی اور درکار امداد کی سطح کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس لڑائی کے دوران کئی مضافات کےسارے مکانات ملیا میٹ ہوچکے ہیں۔ لڑائی کے نتیجے میں 2100 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر شہری تھے، جب کہ 67 اسرائیلی فوجی اور چھ سولین ہلاک ہوئے۔

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اسرائیل پر زور دیا ہےکہ سنہ 2002 کی تجاویز کی روشنی میں امن کی نئی کوششوں کا آغاز کرے، جس میں اسرائیل اُس خطے کو خالی کرے جس پر وہ1967ء کی مشرق وسطیٰ جنگ کے دوران قابض ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG